نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    امجد اسلام امجد ::::::دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! ::::::Amjad Islam Amjad

    دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! کوئی ایسا گھر بھی ہے شہر میں، جہاں ہر مکین ہو مطمئن کوئی ایسا دن بھی کہیں پہ ہے، جسے خوفِ آمدِ شب نہیں یہ جو گردبادِ زمان ہے، یہ ازل سے ہے کوئی اب نہیں دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ! یہ جو خار ہیں تِرے پاؤں میں، یہ جو زخم ہیں تِرے ہاتھ میں یہ جو خواب پھرتے ہیں دَر بہ دَر، یہ...
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نِگاہِ شوق سے کب تک مُقابلہ کرتے وہ اِلتفات نہ کرتے تو اور کیا کرتے عرشؔی بَھوپالی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    نِگاہ ناز کی معصُومِیت ،ارے توبہ! جو ہم فریب نہ کھاتے تو اور کیا کرتے عرشؔی بَھوپالی
  4. طارق شاہ

    عرشؔی بَھوپالی ::::::نِگاہِ شوق سے کب تک مُقابلہ کرتے :::::: Arshi Bhopali

    عرشؔی بَھوپالی غزل نِگاہِ شوق سے کب تک مُقابلہ کرتے وہ اِلتفات نہ کرتے تو اور کیا کرتے یہ رسمِ ترکِ محبّت بھی ہم ادا کرتے ! تِرے بغیر مگر زندگی کو کیا کرتے غُرور ِحُسن کو مانوُسِ اِلتجا کرتے وہ ہم نہیں کہ جو خود دارِیاں فنا کرتے کسی کی یاد نے تڑپا دیا پھر آ کے ہَمَیں ہُوئی تھی دیر نہ کُچھ،...
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل سے کہہ سکتے ہیں ہاں شمعِ بصیرت نہ بُجھے وقت سے کہہ نہیں سکتے کہ شبِ تار نہ بن دستِ قُدرت میں ہے یہ خاکِ چَمَن، اے اکبؔر ! اِس سے کیونکر یہ کہُوں پُھول ہی بن، خار نہ بن اکبؔر الٰہ آبادی
  6. طارق شاہ

    عمار اقبال :::::: رنگ و رَس کی ہَوَس اور بس :::::Umaar Iqbal

    غزل رنگ و رَس کی ہَوَس اور بس مسئلہ دسترس اور بس یُوں بُنی ہیں رَگیں جِسم کی ایک نس، ٹس سے مس اور بس سب تماشائے کُن ختم شُد کہہ دیا اُس نے بس اور بس کیا ہے مابینِ صیّاد و صید ایک چاکِ قفس اور بس اُس مصوّر کا ہر شاہکار ساٹھ پینسٹھ برس اور بس عمار اقبال کراچی، پاکستان
  7. طارق شاہ

    عمار اقبال :::::: میرے ہر وصل کے دَوران مجھے گُھورتا ہے :::::Umaar Iqbal

    غزل میرے ہر وصل کے دَوران مجھے گُھورتا ہے اِک نئے ہجر کا اِمکان مجھے گُھورتا ہے میرے ہاتھوں سے ہیں وابستہ اُمیدیں اُس کی پُھول گرتے ہیں تو، گُلدان مجھے گُھورتا ہے آئینے میں تو کوئی اور تماشہ ہی نہیں ! میرے جیسا کوئی اِنسان مجھے گُھورتا ہے اب تو یُوں ہے کہ گُھٹن بھی نہیں ہوتی مجھ کو اب...
  8. طارق شاہ

    شان الحق حقی :::::: اثر نہ ہو تو اُسی نطق بے اثر سے کہہ :::::: Shan Ul Haq Haqqee

    شان الحق حقی غزل اثر نہ ہو، تو اُسی نطقِ بے اثر سے کہہ ! چُھپا نہ درد ِمحبّت ،جہان بَھر سے کہہ جو کہہ چُکا ہے، تو اندازِ تازہ تر سے کہہ خبرکی بات ہے اِک، گوشِ بے خبر سے کہہ چَمَن چَمَن سے اُکھڑ کر رَہے گا پائے خِزاں رَوِش رَوِش کو جتا دے، شجر شجر سے کہہ بیانِ شَوق نہیں قِیل و...
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شاید اِک بھی نہ رہے دہر میں خوش شکل، اگر یُوں ہی مرتے رہے اُس حُسن سے جَل کر لاکھوں شفیق خلؔش
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اِک تماشا ہے یہ قُربِ ضُعف، یہ بُعدِ اجَل مُدَّتیں گُذرِیں اِسی میں اب مَرااور اب مَرا اکبر الٰہ آبادی
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    لکھنؤ کے وہ سلیقے ، نہ اَوَدھ کے آداب نہ عِنب ہی کے وہ دریا، نہ طَرَب کے گِرداب اب نہ جمنا کا وہ بچپن، نہ وہ گنگا کا شباب اب نہ وہ چَنگ و دَف و طبلۂ و طاؤس و شباب اب نہ وہ کاکُل و رُخسار، چنا جُور گرم زندگی اب ہے طرحدار، چنا جُور گرم چناجُور گرم، بابو مَیں لایا مَجےدار چنا جُور گرم جوشؔ...
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تنگ انگنائی میں ساون کی گھڑی روتی ہے شب کو بجتی نہیں، رہ رہ کے گھڑی روتی ہے آب رو ،تُربتِ ماضی میں پڑی روتی ہے سامنے، عِزَّتِ اجداد کھڑی روتی ہے اب نہ وہ دَر نہ وہ دربار، چنا جُور گرم زندگی اب ہے طرحدار، چنا جُور گرم چناجُور گرم، بابو مَیں لایا مَجےدار چنا جُور گرم جوشؔ ملیح آبادی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب نہ دریا ہیں نہ گُل زار، چنا جُور گرم کوئی مونس ہے نہ غمخوار، چنا جُور گرم اب نہ مُکھڑوں کے سمن زار، چنا جُور گرم اب نہ پازیب کی جھنکار، چنا جُور گرم اب نہ وہ مِصر کا بازار، چنا جُور گرم زندگی اب ہے طرحدار، چنا جُور گرم چناجُور گرم، بابو مَیں لایا مَجےدار چنا جُور گرم جوشؔ ملیح آبادی
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کوچۂ یار کومیلے کا سماں دیتے ہیں اِک جَھلک دِید کی خواہش لئے دِن بھر لاکھوں شفیق خلؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کردے مرکوُز جہاں بَھر کی نِگاہیں خود پر ! چاند پِھر چاند ہے ہوں جلوہ گر اختر لاکھوں شفیق خلؔش
  16. طارق شاہ

    ناسخ غزل: تُو وہ باطن ہے کہ جلباب ہیں تجھ پر لاکھوں

    تُو وہ باطن ہے کہ جِلباب ہیں تجھ پر لاکھوں تُو وہ ظاہر ہے کہ بے تاب ہیں مُظہَر لاکھوں نُورِ عِرفاں جو نہ ہو جہل کی ظُلمت میں نِہاں ایک ہی تجھ کو نظر آئیں یہ مُظہَر لاکھوں خاک سے سبزہ نکلتا ہے جو مانندِ زباں ! ہو گئے زیرِ زمِیں خاک سُخن ور لاکھوں :) :) :)
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خبر! اُن کو کُچھ نہ آئے، پھانس لینے کے سِوا مجھ کو اب کرنا ہی کیا ہے سانس لینے کے سِوا تھی شبِ تاریک، چور آئے جو کُچھ تھا لے گئے کر ہی کیا سکتا تھا بندہ ، کھانس لینے کے سِوا اکبر الٰہ آبادی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم مُوَحِّد ہیں ، ہمارا کیش ہے ترکِ رسُوم مِلّتیں جب مِٹ گئیں اجزائے اِیماں ہو گئیں مِرزا اسداللہ خاں غالؔب
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تجھے مذہب مِٹانا ہی پڑے گا رُوئے ہستی سے تِرے ہاتھوں، بہت توہینِ آدم ہوتی جاتی ہے آنند نرائن مُلّا
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مَیں پیمبر نہیں یگانؔہ سہی ! اِس سے کیا کسر شان میں آئی میرزا یاؔس، یگانؔہ، چنگؔیزی
Top