نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    جہان دیکھنا پڑتا ہے اک نگہ میں مجھے میں شش جہات کو، خود کو، تجھے بھی دیکھتا ہوں مجھے عزیز ہے معیار میرا اپنا بھی میں تیرا حسن تری آنکھ سے بھی دیکھتا ہوں عطا کیا ہے مجھے تو نے دیکھنے کا مذاق سنور کے بیٹھ کوئی دم، تجھے بھی دیکھتا ہوں
  2. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    یہ بات قریہء خوش فہم کے مکیں سن لیں لحاظ بھول کے چلتی ہے خود شناس ہوا
  3. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    جب دور ہیں تجھ سے تو یہ افتاد بھی آئے طوفانِ شبِ دشت میں تو یاد بھی آئے اک بو کہ بغل گیر ہوئی دشت میں ہم سے جیسے یہاں پہلے کبھی اجداد بھی آئے
  4. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    ابھی سے لوگ طنز آور ہیں تجھ پر ابھی تو میں بھی جیتا جاگتا ہوں شبِ ہجراں! تجھے معلوم کب ہے میں تیرے ساتھ کب کا جاگتا ہوں
  5. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    کڑی کڑی سے ملے ایک سلسلہ ہو جائے یہ دل ملے جو نظر سے تو کیا سے کیا ہو جائے میں شش جہت میں سراپا سرائے حیرت ہوں مجھے جو غور سے دیکھے وہ آئنہ ہو جائے مرے جہان کی رونق تری نظر تک ہے تری نگاہ بدلتے ہی جانے کیا ہو جائے غضب کا زنگ ہے یک سطحِ شیشہء دل پر عجب نہیں یہ کوئی دن میں آئنہ ہو جائے
  6. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    عمل سے قبل ہی ردِ عمل نہ ہو جائے عجب نہیں کہ تجھے میں شکار کر جاؤں
  7. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    تری دنیا پہ کھلتا کیوں نہیں ہوں یقینا" میں ابھی موزوں نہیں ہوں ترے آنے کا دھڑکا سا ہے، ورنہ میں ہر دستک پہ ہی کہدوں، نہیں ہوں
  8. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    مطلع صبح سے ہر شعر کی باندھی ہے ردیف میں نے خورشید کبھی پہلے نکلنے نہ دیا
  9. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    بھنور، برہم ہوائیں، گم کنارا، کیا بنے گا دریدہ بادباں اپنا سہارا کیا بنے گا بڑوں پر منکشف تھی سہل انگاری ہماری ہمیں اجداد کہتے تھے ، تمہارا کیا بنے نئے سالار سے زنداں میں بچے پوچھتے ہیں ہمارے شہر کے فاتح، ہمارا کیا بنے گا
  10. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    چمٹ چکا ہے نگاہ و دل و دماغ کے ساتھ ترا خیال ہے، پہلو کہاں بدلتا ہے
  11. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    بوقتِ آئنہ بینی پلک جھپکی تھی اختر تغافل میں گنوا بیٹھا ہوں لمحہ دیکھنے کا
  12. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    کشیدِ جاں سے غزل پر اثر بناتا ہوں میں اپنا وار بہت کارگر بناتا ہوں ترا خمیر اٹھاتا ہوں اپنی ملبے سے تجھے بناؤں تو پھر ٹوٹ کر بناتا ہوں
  13. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    بطنِ انساں سے بھی انساں نکلا گویا تخلیق ہوئی خاک سے خاک
  14. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    ہمارا گھر تو پہلے ہی وہاں گروی پڑا تھا ہمارے ذہن بھی اس کے حوالے ہو گئے ہیں یہاں اک عمر دن پہ رات کا سایہ رہا ہے یہاں کے لوگ اس دوران کالے ہو گئے ہیں
  15. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    اس اہتمام سے پیکر ترا تراشتا ہوں گمان گزرے کہ جیسے بنا بنایا ہے
  16. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    شاعر: اختر عثمان کتاب: قلمرو انتخاب:نوید صادق
  17. نوید صادق

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔ قسم لے لیں جو میں نے کبھی آپ کا کوئی کالم پڑھا ہو۔ بس خدا نے طبیعت ہی ایسی دی ہے کہ زیادہ "ترلے" نہیں کرتا۔
  18. نوید صادق

    محترمہ جیا راؤ السلام و علیکم ہم لوگ لاہور سے پاکستانی غزل کا ایک انتخاب شائع کر رہے ہیں۔ اس...

    محترمہ جیا راؤ السلام و علیکم ہم لوگ لاہور سے پاکستانی غزل کا ایک انتخاب شائع کر رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ اپنی دو غزلیں میل کر دیں۔ شکریہ نوید صادق mnaveedsadiq@gmail.com 03028479951,03018481418
  19. نوید صادق

    مغل صاحب! السلام علیکم! ہم لوگ لاہور سے پاکستانی غزل کا انتخاب شائع کر رہے ہیں۔ اس کے لئے آپ...

    مغل صاحب! السلام علیکم! ہم لوگ لاہور سے پاکستانی غزل کا انتخاب شائع کر رہے ہیں۔ اس کے لئے آپ اپنی دو غزلیں میل کر دیں۔ بمعہ، ڈاک ایڈریس اور فون نمبر۔ ہو سکے تو اور دوستوں سے بھی کہہ دیں۔ mnaveedsadiq@gmail.com 03028479951: 03028479951
  20. نوید صادق

    آج کا شعر - 3

    موت کی ایک علامت ہے اگر دیکھا جائے روح کا چار عناصر پہ سواری کرنا شاعر: خورشید رضوی
Top