نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    انتخابِ محبوب خزاں

    سکوں پیام اداؤں کو مہرباں دیکھو سمجھ گئے تو کوئی اور آستاں دیکھو وہی قیامتِ احساس ہے، جدھر جاؤ وہی حکایتِ لبریز ہے، جہاں دیکھو یہ زندگی ہے تمہاری، اگر خرید سکو نہیں تو خیر، وہی راہِ رفتگاں دیکھو یہ رنگ جن میں زمانوں کی آگ لرزاں ہے یہ خوابکارئ جذباتِ رائیگاں دیکھو یہ نرم خواب...
  2. نوید صادق

    انتخابِ محبوب خزاں

    یہ جو ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں رات کو رات کیا سمجھ سکے ان معاملات کو آنکھ جب اُٹھے بھر آئے، شعر اب کہا نہ جائے کیسے بھول جائیے ، بھولنے کی بات کو اے بہارِ سرگراں! تو خزاں نصیب ہے اور ہم ترس گئے تیرے التفات کو
  3. نوید صادق

    انتخابِ محبوب خزاں

    شاعر: محبوب خزاں کتاب: اکیلی بستیاں انتخاب: نوید صادق
  4. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    میرے دل میں بھی جگہ تو نے بنا لی دنیا شہر تو شہر تھا، صحرا نہیں چھوڑا تو نے
  5. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    مرے بغیر کہانی نہیں بنے گی مگر جسے جنوں ہے اسے داستاں بدلنے دو
  6. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    نجانے عکسِ غزل جا بسا کہاں اختر غزل سرائی تو ملزوم ہے ملاپ کے ساتھ
  7. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    غزل کہتے ہوئے تیرا سراپا سوچتا ہوں ذرا تو سوچ تو میں تجھ کو کتنا سوچتا ہوں
  8. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    اک غزل اور ہو گئی اختر اور اک اضطراب نکلا ہے
  9. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    ترا نقشِ قدم تا حشر لو دیتا رہے گا ہمارے پاس اب اس کے سوا کیا رہ گیا ہے ہم اب کشکول ہاتھوں میں لئے پھرتے ہیں اختر کہ دریوزہ گری اپنا حوالہ رہ گیا ہے
  10. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    چراغِ جسم! ادھر بات سن ہوا کی ذرا یہ شعلگی، یہ تپِ ہست ہے ذرا کی ذرا
  11. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    رہی ہے ساتھ ہر ہر گام پر پرچھائیں تیری سفر سارا ہی تیری ہمرہی میں طے ہوا ہے
  12. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    مہاجروں کے لئے ہر زمیں نہیں حبشہ یہ کیا ضرور کہ ہر بادشہ نجاشی ہو کسی سے بات بھی سرگوشیوں میں کرتا ہوں مبادا سن کے ہواؤں کی دلخراشی ہو
  13. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    اک نقشِ کفِ پا ہوں سرِ جادہء سطوت پھر نقشِ کفِ پا بھی کسی کفش نشیں کا
  14. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    کب ہم نے بھیک مانگ کے کھایا نہیں ہے رزق؟ کس روز اپنے ہاتھ سے کاسے جدا ہوئے؟
  15. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    سرِ کوئے خرابی سر بسر بنتے رہیں گے تری تکمیل تک ہم ٹوٹ کر بنتے رہیں گے مکاں کے منہدم ہونے کا کوئی غم نہیں ہے مکیں باقی رہے تو اور گھر بنتے رہیں گے
  16. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    مگر اپنے بھی اب گنتی کے دم خم رہ گئے ہیں کوئی آشفتہ سر باقی نہیں، ہم رہ گئے ہیں
  17. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    تری نظر کے طلسمِ غزل سے گزرا ہوں میں ٹوٹ پھوٹ میں کیسے عمل سے گزرا ہوں مرا کمال کہ لُو کو صبا کیا میں نے مرا نصیب کہ ہر بار تھل سے گزرا ہوں
  18. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    کوئی لکھتے ہوئے تھکتا نہیں اس عمر کے پرچے کسی سے ممتحن اوراق سادہ چھین لیتا ہے
  19. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    تو وہ گھر بھی جلا دے گا ہمارے! تو غصہ ہے خس و خاشاک پر بھی!
  20. نوید صادق

    انتخابِ اختر عثمان

    کچھ ہم ترے معیار پہ پورے نہیں اترے کچھ تو بھی کہ مشہور تھا جیسا، نہیں نکلا پوشاک رفو کار کے کیا کہنے ہیں اختر اک تار گریبان میں اپنا نہیں نکلا
Top