جنوں سے کھیلتے ہیں، آگہی سے کھیلتے ہیں
یہاں تو اہلِ سخن آدمی سے کھیلتے ہیں
تمام عمر یہ افسردگانِ محفلِ گُل
کلی کو چھیڑتے ہیں، بے کلی سے کھیلتے ہیں
جو کھیل جانتے ہیں اُن کے اور ہیں انداز
بڑے سکون، بڑی سادگی سے کھیلتے ہیں
خزاں کبھی تو لکھو ایک اس طرح کی غزل
کہ جیسے راہ میں بچے خوشی سے...