نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

    پہلے مصرعہ کی ترتیب بہت ٹھیک نہیں ہے۔ دوسرے مصرعہ میں " سو" کا کیا جواز نکلتا ہے۔ پھر پہلے مصرعہ میں "میری" اور دوسرے میں " ہم"۔ یہاں توجہ کی ضرورت ہے۔
  2. نوید صادق

    کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

    اچھا شعر ہے۔ اور اس شعر میں ایک خوبی یہ بھی ہے نام کہاں لکھ آئے، اس وضاحت کے نہ ہونے سے شعر بہت خوبصورت ہو جاتا ہے۔ یہاں قاری کو سوچنے کا موقع ملتا ہے، کہ نام کہاں لکھا گیا۔ "وہ تھا معصوم ہی اتنا" کے بعد کوما ضرور لگائیں۔
  3. نوید صادق

    کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

    محترمہ!! ذرا غور کیجئے گا، پہلے مصرعہ میں "میری" اور " مجھ" کا استعمال ہے۔ ان دونوں کی مناسبت سے دوسرے مصرعہ میں "شکایت ہو گئ مجھ سے " ہونا چاہئے تھا۔ لیکن ردیف کا مسئلہ۔ سو پہلے مصرعہ میں " میری" اور "مجھ" کی جگہ " ہماری" اور "ہمیں" لے آئیں۔ پہلے مصرعہ میں "پہ " کو "پر" میں بدل لیں۔
  4. نوید صادق

    کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

    ایک جذبہ کا اظہار ہے، شاعر کا اپنا ویژن ہے۔ ہم اس پر کیا کہہ سکتے ہیں۔ لیکن دوسرا مصرعہ میں رائے ضروری ہے کہو اب کیا کرو گے تم، محبت ہو گئ ہم سے مزید یہ کہ دکھلاؤ میں ؤ کا سبب خفیف کے طور پر آنا معیوب ہے۔
  5. نوید صادق

    کسی کے تلخ لہجے پر حلاوت ہو گئی ہم سے۔۔۔۔

    گویا تلخ لہجہ کے جواب میں شاعر سے حلاوت سرزد ہو گئ، اسی باعث شاعر کی انا کو حیرانی ہے۔ یہاں تھوڑی گڑبڑ ہے۔ انا حیران ہے اب تک کے بعد ایک عدد کوما لگانا پڑے گا۔ ویسے اس شعر کو مزید بہتر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اگر یوں کر دیں تو انا حیران ہے، کیسی کرامت ہو گئ ہم سے اصولا" ہونا تو یوں چاہیے...
  6. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    کیوں ان کی چال دیکھی جو یہ حال ہو گیا میں آپ اہنے ہاتھ سے پامال ہو گیا کچھ قیس سے بھی بڑھ کے مرا حال ہو گیا کس قہر کا جنوں مجھے امسال ہو گیا میں بدنصیب، غیر خوش اقبال ہو گیا یہ آپ کے مزاج کا کیا حال ہو گیا دریا بہا مرے عرقِ انفعال کا کاغز کی ناؤ نامہء اعمال ہو گیا ہم پِس گئے خرام...
  7. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    ہوائے یار میں کیا دل کو اضطراب رہا چکور چاند کی خاطر بہت خراب رہا ہمیشہ کوششِ دنیا میں اضطراب رہا بہت خراب دلِ خانماں خراب رہا نہ برشگال میں جب تک شراب پلوا لی بلا کی طرح سے سر پر مرے سحاب رہا ہم اپنے حال پہ روتے ہیں اب ضعیفی میں خوشا وہ عہد کہ طفلی رہی، شباب رہا وہ بادہ نوش تھے...
  8. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    فصلِ گل میں ہاتھ سے جاتا رہا اپنا مزاج جوشِ سودا باعثِ بے اعتدالی ہو گیا برطرف غم کر دیا دکھلا کے اس نے "صاد چشم" چہرہء عشاق کو حکمِ بحالی ہو گیا
  9. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    مانا سحر کو یار اسے جلوہ گر کریں طاقت ہمیں کہاں کہ شبِ غم سحر کریں تزئین میری گور کی لازم ہے خوب سی تقریبِ سیر ہی سے وہ شاید گزر کریں اب ایک اشک ہے دُرِ نایاب، وہ کہاں تارِ نظر جو گریہ سے سلکِ گہر کریں وہ دوست ہیں انہیں جو اثر ہو گیا تو کیا نالے ہیں وہ جو غیر کے دل میں اثر کریں...
  10. نوید صادق

    گھر میں ہو گا کوئی زخموں کے سوا اور چراغ --- ظفر اقبال

    غزل گھر میں ہو گا کوئی زخموں کے سوا اور چراغ شام گہری ہوئی جاتی ہے ، جلا اور چراغ ہم ہی دونوں کا گزارہ وہاں کیوں کر نہ ہوا جہاں رہتے رہے مل جل کے ہوا، اور، چراغ رات بھر باغ میں ہلچل تھی کوئی چاروں طرف جلتے بجھتے ہی رہے پھول، صبا، اور چراغ لہر پر ایک چراغ، اور، پھر اُس لہر کے بعد...
  11. نوید صادق

    کیا کسی طریقے سے پرویز مشرف کی واپسی ممکن ہے؟

    جنرل مشرف کے دور میں لوگوں کو روزگار ملا، اب چھن رہا ہے، میں خود جنرل صاحب کے دورِ حکومت میں پاکستان واپس آیا تھا۔ دہشت گردی تو پہلے بھی تھی لیکن اتنی کھلم کھلا کبھی بھی نہ تھی۔ باقی اگر طالبان کو یار لوگ مشرف کا دیا تحفہ سمجھ رہے ہیں تو یہ بالکل غلط بات ہے۔ یہ سارے تحائف ہمیں جناب ضیاءالحق...
  12. نوید صادق

    کیا غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے؟

    دوستو! کیا ہی اچھا ہو اگر ہم ڈاکٹر سید عبداللہ کے اس اقتباس پر بحث کریں۔ کیا خیال ہے ہندی اسلامی تمدن کیا چیز ہے؟ غالب ہندی اسلامی تمدن کا نفسِ ناطقہ ہے؟ اگر ہے تو کیوں اور کیسے؟ اگر نہیں تو پھر کون ہے؟
  13. نوید صادق

    کیا غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے؟

    نظامی صاحب! بہتر ہو کہ ہم میں سے جو جس بات کا دعوٰ کرے وہ اس کی وضاحت بھی کرے۔ مثالیں بھی دے۔ یقین جانئے بڑا لطف رہے گا۔
  14. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    جلوہ ہے ہر اک رنگ میں اے یار تمہارا اک نور ہے کیا مختلف آثار تمہارا ہوتا نہ یہ بندہ جو خریدار تمہارا رونق نہ پکڑتا کبھی بازار تمہارا اے منعمو! سامانِ سواری پہ نہ بھولو اڑ جائے گا اک روز ہوادار تمہارا تم قتل کرو گے جو مجھے تیغِ نگہ سے منہ دیکھ کے رہ جائے گی تلوار تمہارا بوسے لبِ...
  15. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    کسی نے معرکہء عشق میں نہ ساتھ دیا ہمارا سایہ رہا ہم سے تیر بھر بھٹکا بغیرِ یار ہے پینا حرام اے ساقی لنڈھا دے مار کے ٹھوکر شراب کا مٹکا شرابِ عشق کدورت مآل ہوتی ہے اخیر دور میں چلتا ہے جام تلچھٹ کا
  16. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    گہ آئینہ ہوا، گہ دیدہء پُر آب گھٹا کبھی بڑھا کبھی دریائے اضطراب گھٹا عزیز آئے نہ رونے کو میری تربت پر بہا کے اشک ہوئی داخلِ ثواب گھٹا تمہاری زلف نہ گردابِ ناف تک پہنچی ہوئی نہ چشمہء حیواں سے فیض یاب گھٹا فراقِ یار میں بے کار سب ہیں اے ساقی پیالہ، شیشہ، گزک، میکدہ، شراب، گھٹا کسی...
  17. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    داغ لالے کو چمن میں دئے کیسے کیسے شمع کو اس جلایا سرِ محفل کیا کیا اے صبا جامہ دری دیکھنے کو مجنوں کی چاک لیلیٰ نے کیا پردہء محمل کیا کیا
  18. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    خوب رویوں سے دل صفا نہ ہوا آئنہ صورت آشنا نہ ہوا رہ گئ حسن و عشق میں اک لاگ آج تک قصہ فیصلا نہ ہوا
  19. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    شام سے حال عجب تا بہ سحر ہم نے کیا کس خرابی سے شبِ غم کو بسر ہم نے کیا تپشِ عشق سے گھر دل میں کیا اس بت کے آگ کی طرح سے پتھر میں گذر ہم نے کیا
  20. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    دونوں چشموں سے مری، اشک بہا کرتے ہیں موج زن رہتا ہے دریا کے کنارے دریا
Top