نظم کا عنوان ہے "تشنہ یاد" .. نظم ایک نا مکمل اور ادھوری یاد کے چاروں طرف گھومتی نظر آتی ہے
اس واقعے کو یاد رکھنے میں شاعر جس الجھن سے گزرتا یہ نظم اس الجھن کو بیان کرتی ہے
تشنہ یاد
کچھ واقعے ہوتے ہیں عیاں سے نہ نہاں سے
اس ذہن میں پھرتے ہیں مگر بن کے دھواں سے
کیا ایسا عجب تجربہ تم کو بھی ہوا...