تشنہ یاد
کچھ واقعے ہوتے ہیں عیاں سے نہ نہاں سے
اس ذہن میں پھرتے ہیں مگر بن کے دھواں سے
کیا ایسا عجب تجربہ تم کو بھی ہوا ہے؟
اک یاد ہو دھندلی جو ادا ہو نہ زباں سے!
لو تم کو سناتا ہوں مرے ساتھ ہوا کیا!
اک نغمے کی روداد جو بڑھ کر ہے بیاں سے
اُس شام ٹہلتا ہوا میں گاؤں سے نکلا
اور گانے کی آواز...