سر، ہو سکتا اس غزل میں کہیں قافیہ پیمائی کا تاثر ملتا ہو لیکن ہر شعر کا کسی نہ کسی میرے ذاتی مشاہدے یا کہیں تاریخ سے تعلق ہے۔ میں یہاں ہر شعر کا پسِ منظر پیش کرتا ہوں
درستگی بعد میں کروں گا کیونکہ اس کے لیے کچھ وقت لگانا پڑے گا۔
جی، اس پر میں پہلے بھی کافی کوشش کر چکا ہوں ۔ ابھی اور کرتا ہوں۔...
محترم الف عین صاحب
ہاہاہا
سر، میں نے آپ کے تبصرے کا بہت لطف اٹھایا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مجھے اس غزل کے ساتھ کافی عرصہ پہلوانی کرنا پڑی بلکہ اس نے تو مجھے تقریباً چاروں شانے چت کر دیا تھا اور میں اسے ترک کرنے کا سوچ رہاُتھا لیکن پھر خیال آیا کہ شکست کھانا تو اچھی بات نہیں ہے اور کچھ...
محترم الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ مسلسل (۲) پیش کر رہا ہوں
رہی چھپے ہوئے ہاتھوں میں میری باگ مسلسل
جدھرکو چاہیں مجھے موڑیں ہیں وُہ گھاگ مسلسل
خبر یہ ہے کہ ملے گا کہیں سے لاش کی صورت
خلاف ظلم کے جو گا رہا ہے راگ مسلسل
نہیں ہے خاک سے پیدا ہوئے میں خاک کی...
:smile-big::smile-big::smile-big::smile-big:محترم الف عین صاحب
سر، بہت شکریہ
سر، ابتدائی مصرعہ میں “یہ صلا” کا استعمال کیا تھا
“اوقات میں رہوں، یہ صلا دے گیا مجھے”
ایک اور مصرع میں “یہ سزا ۔۔” شامل تھا تو اس لیے میں نے یہاں “یہ” کو “میں” میں بدل دیا ۔ اگر اس سے عجزِ بیان کا اندیشہ ہے تو فی...
محترم الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام
پروفیسر حسین سحر کی ایک کافی مشہور غزل ہے جس کا ایک مصرع ہے “پتّا گرا تو درسِ فنا دے گیا مجھے” ۔ اس زمین میں نے کچھ کہنا چاہا تو اشعار کی دو مختلف فضائیں بنتی نظر آئیں ۔ یوں مجھے تین اشعار کے اضافہ سے اسے دو غزلہ کرنا پڑا جو میں آپ کی خدمت میں اصلاح کے...
محترم الف عین صاحب
سر، اجتماعی کوشش:) کے بعد مصرعہ اوّل کے درج ذیل متبادل ابھی تک سامنے آئے ہیں ۔ میں نے سوچا ایک جگہ جمع کر کے آپ کے جائزہ کے لیے پیش کروں
کل تخت پر تھے آج پڑے ہیں مزار میں
کل تخت پر تھے آج سکندر مزار میں
دارا مزار میں ہیں سکندر مزار میں
خالی ہی ہاتھ اترے|لوٹے سکندر مزار میں...
سر، شُکریہ۔
کچھ اور بھی کوشش کی ہے
اترے ہیں خالی ہاتھ سکندر مزار میں
(اس مصرعہ میں خالی کا ی گر رہا ہے)
یا
آمر اٹھائے موت نے نصف النَّہار میں
یا
سر، “تخت” والا مصرعہ ہی بہتر ہے؟
محترم الف عین صاحب
سر، ناگزیر کے بغیر مطلع کے پہلے مصرعہ کے درج ذیل متبادل ذہن میں آئے ہیں
سب بادشاہ وزیر پڑے ہیں مزار میں
یا
کل تھے جو خاص آج پڑے ہیں مزار میں
سر، ان پر آپ کی کیا رائے ہے؟
محترم الف عین صاحب
سر، تفصیلی جواب کے لیے بہت شُکریہ
۱- کجلے کے استعمال پر ہرگز کوئی اصرار نہیں ہے بلکہ میں نے تو آپ کے پہلے تبصرے کے بعد خود ہی کجلے کی جگہ کاجل کا استعمال تجویز کیا (جو شاید آپ کی نظر سے نہیں گذرا) اور اپنے پاس تبدیل بھی کر دیا
باقی جو کجلے کے متعلق میں نے لغات کا حوالہ دیا...
بہت شُکریہ، شکیل صاحب
کجلے کےُلحاظ سے “ترے” اور دھار کے تعلق سے “تری “ ہو سکتا ہے۔ شعر میں حوالہ دھار کا ہے تو میں نے “تری” استعمال کیا۔ استادِ محترم الف عین سے بھی رائے کی درخواست کر لیتے ہیں تاکہ درست لفظ کا انتخاب کیا جا سکے۔
گرائمر کے بھی کچھ اصول ہیں اس طرح کی صورتِ حال کے لیے۔ درست...
بہت شُکریہ، استادِ محترم
سر، اگر آپ کچھ مزید وضاحت فرما دیں تو مجھ کند ذہن کو اسے زیادہ سمجھنے اور درست کرنے میں آسانی ہو جائے گی ۔ تاہم ، جتنا میں سمجھ سکا، اس کے مطابق درجِ ذیل مصرعے آپ کے جائزے کے لیے حاضر ہیں
ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مزار سے مراد قبر ہے نا کہ روایتی مزار۔ قافیہ میں...
محترم الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی گذارش ہے
سب ناگزیر تھے جو پڑے ہیں مزار میں
کس چیز کا غرور ہے مشتِ غُبار میں
اے موت معذرت کہ تُجھے مل سکا نہ میں
مصروف زندگی کے تھا میں کاروبار میں
میں اپنے سب کیے کا سزا وار ہوں مگر
اک سانس بھی نہیں ہے مرے اختیار میں
خم بھی تری کمر کا ہے...
محترم الف عین صاحب
سر، بحر یہی بن رہی ہے لیکن روانی کا سقم ہو گا کہیں نہ کہیں۔
تقطیع بھی موجود ہے لیکن آپ کو غزل مناسب نہیں محسوس ہو رہی تو اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ اساتذہ کا وقت قیمتی ہے اسے اس محفل میں بہتر جگہ پر استعمال ہونا چاہیے۔ میں کچھ اور اصلاح کے لیے پیش کروں گا۔
آپ کے توسط سے بہت کچھ...
محترم الف عین صاحب
سر، میں سمجھ سکتا ہوں مگر یہ بحر محترم خلیل الرحمٰن صاحب کی اصلاح سخن کے زمرے میں موجود ایک لڑی”غالب کی استعمال کی گئی مانوس بحریں از ریحان قریشی” میں موجود ہے
عروض ڈاٹ کام اور عروض گاہ بھی اسے غیر مستعمل بحر نہیں دِکھا رہیں بلکہ عروض ڈاٹ کام کی بحر لی فہرست میں بھی موجود ہے...