محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی گذارش ہے
کسی کو سکھ نہ دے پائے، تو ہے وہ کیا جہاں گیری
ختم نہ کر سکے ایذا، تو ہے وہ نام کی پیری
سکون بھی نہ لا کے دے، نہ ہی خرید دےصحت
کسی کے وقت بُرے میں نہ آئی کام امیری
نہ ہی ہے بھوک سے فرصت،نہ ہی ہیں...
سر، میں آپ کے تبصرے سے بہت محظوظ ہوا ہوں ۔ دنیا والی حوروں سے تو صرف خوش نصیب ہی خوش ہو سکتے ہیں
سر، میں پھروضاحت پیش کرتا ہوں۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ میں حوروں کو خوش نہیں کر سکتا اس لیے میرا جنت میں جانا حوروں کے لیے اچھا نہیں ہو گا ۔ آپ کو دوبارہ شعر دیکھنے کی زحمت دے رہا ہوں
خوش رکھ نہیں...
سر، بہت شُکریہ ۔
ایک وضاحت اور کچھ درستگی کے ساتھ پھر پیش کر رہا ہوں
کیونکہ میں کس کو خوش نہیں رکھ سکتا اس لیے میں حوروں کو بھی خوش نہیں رکھ سکوں گا تو میرا جنت میں جانا حوروں کو سزا دینے کے مترادف ہو گا
یہ دیکھیے
حوروں کو کیا سزا ہے کہ جنت ملے مجھے
اگر آپ اس خیال کو مزید واضح کرنے کے...
محترم الف عین صاحب
سر، اگر میں قافیہ بدلوں گا تو ان خیالات کو شاید بیان نہ کو سکوں۔ اس لیے کم سے کم تبدیلی کر کے اس غزل کو معروف بحر میں لانا چاہتا ہوں ۔ ایک اور کوشش کی ہے ۔ پراہِ مہربانی اپنی رائے سے سرفراز فرمائیے
میری جو یہ دُعا ہے کہ جنت ملے مجھے
ایسا بھی کیا کیا ہے کہ جنت ملے...
جی، میں دوبارہ دیکھتا ہوں
میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ میرے گناہ سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے میں سب سے آخر میں دوزخ سے نکلوں گا ۔ اگر الّلہ تعالیٰ مجھے پہلے نکالنا چاہیں تو باقیوں کو مجھ سے پہلے نکالیں گے کیونکہ الّلہ تعالیٰ نا انصافی تو نہیں کرتے ۔
یہ مصرع تبدیل کر دیتا ہوں
محترم الف عین صاحب
سر، بحر (مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن) تبدیل کر کے آ پ کے جائزے کے لیے دوبارہ پیش کر رہا ہوں ۔
ردیف “ ۔۔۔۔جنت مجھے عطا” ٹھیک رہے گی یا “۔۔۔ جنت عطا مجھے”؟ ۔ اپنے مشورہ سے نوازیے
مانگوں میں یہ دُعا کہ ہو جنت مجھے عطا
پر کیا ہے ایسا کیا کہ ہو جنت مجھے عطا
یا
پلّے نہیں ذرا...
اس غزل کی بحر مضارع مثمن اخرب محذوف (مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلن) ہے جس کے مستعمل یا غیر مستعمل ہونے کے بارے میں مجھے متضاد آراء ملی ہیں۔ اگر یہ مستعمل بحر ہے تو آپ سے اصلاح کی درخواست کرتا ہوں۔
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام
مانگوں میں یہ دُعا جو...
محترم الف عین صاحب
سر، بہت مہربانی اس غزل کی درستگی کے لیے
ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں
میں بھی “اک” کی جگہ “ایک” کہنا چاہتا تھا لیکن اس کے لیے ایک اختیاری ہجائے کوتاہ کا اضافہ چاہیئے تھا جس پر میں کم پڑھ ہونے کی وجہ سے متزلزل ہو گیا اور “اک” ہی رہنے دیا۔ آپ کے ارشاد پر اسے “ایک” کر دیا۔ سوال...
دل کے پردے گرا دیئے ہیں
زخم سارے چھپا دیئے ہیں
درد سب ہی میں پی گیا ہوں
کرب سارے مٹا دیئے ہیں
دھیمی لَو کے دیے ہوا نے
جلتے سارے بجھا دیئے ہیں
جان دے دی یوں عاشقی کے
فرض سارے نبھا دیئے ہیں
مجھ کو ٹھوکر لگا کے در پر
پہرے سارے بٹھا دیئے ہیں...
محترم الف عین صاحب
پہلے تین اشعار تو درست ہو گئے آخری دو اشعار کے لیے اس کوشش پر نظر فرمائیے
دیں کا عَلَم اٹھائے اک جمِ غفیر نے مجھے
فقہ کے اختلاف پر نذرِ صلیب کر دیا
چھو کے تمہاری زلف کو جس بھی طرف گئی ہوا
یا
دیکھی ہیں اس کے حسن کی وُہ وُہ کرشمہ سازیاں
جو تھے عزیز باہمی ان کو رقیب کر دیا
محترم الف عین صاحب
میں آپ سے بہت سیکھ رہا ہوں ۔ شُکریہ
کچھ درستکی، کچھ وضاحت اور مزید رہنمائی کی درخواست کے ساتھ پیش کرتا ہوں
فیصلہ میرے یار نے کتنا عجیب کر دیا
مجھ کو نکال کر وطن سے ہی غریب کر دیا
یا
چھڑوا دیا مرا وطن مجھ کو غریب کر دیا
یا
کر کے وطن سے بے وطن مجھ کو غریب کر دیا
اچھے...
قابلِ احترام
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: صاحبان
اور دیگر اساتذہ کرام
فیصلہ میرے یار نے کتنا عجیب کر دیا
شہر سے ہی نکال کر مجھ کو غریب کر دیا
اچھے دنوں جسے نہ تھا میرا سلام بھی روا
ضرب نے وقت کی اُسے میرے قریب کر دیا
وصل کی ایک گفتگو، ہجر کے ایک نامہ نے
عام سے ایک شخص کو شاعر،ادیب کر دیا...