علامہ محمد اقبال خطبہ دوم "مذہبی تجربے یا علم کی فلسفیانہ پرکھ‘ میں کہتےہیں کہ آپ سے یہ پوچھا جائے کہ آپ اشیا کو کیسے جانتے ہیں تو ہم کہیں گے ان کے خواص سے۔ ماورائے خواص جو بھی ہے وہ اسی کائنات کا حصہ ہے
میں نایاب بھائی سے اس حوالے سے متفق ہوں کہ ہر ذرے میں ایک نیا جہان آبادہہے یا پھر اس جہاں کی مثال۔ سلسلہ علت و معلول تب ہی سمجھ آسکتا ہے جب انسانی سوچ اس سے ہم آہنگ ہوجائے
مزید یہ کہ سلسلہ علت و معلول کے تحت دیکھیں تو ہمیں جن بھی اشیا سے واسطہ پڑتا ہے ان کے پس منظر میں بھی بہت سے دیگر اشیا موجود ہوتی ہیں اور ان کی وجہ سے وجود میں آنے والی اشیا بھی۔
جی ہاں کچھ مفروضے ہیں اس سے متعلق اور وہ اس لیے کہ ان تک ابھی انسان کی پہنچ نہیں۔ مثلا وہ سیارے جہاں برف کی دبیز تک ہے تو یقینا وہاں کہیں نہ کہیں برف عام پانی کے لیول پر بھی موجود ہے اور جہاں پانی ہے وہاں زندگی ہے۔