نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل دُکھاتا ہے وہ مِل کر بھی ،مگرآج کی رات اُسی بیدرد کو لے آؤ، کہ کُچھ رات کٹے ناصؔر کاظمی
  2. طارق شاہ

    آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے - علی جواد زیدی

    دِیدار کی تمنّا کل رات رکھ رہی تھی خوابوں کی رہگُزر میں شمعیں جَلا جَلا کے :) :)
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کاش اپنے ہجر سے بیتاب ہوتے، اے فِراؔق دوسرے کے واسطے، حالِ پریشاں کُچھ نہیں فِراؔق گورکھپوری
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خلؔش، جو ہوتے مُقدّر کا تم سِکندر تو ! تمھاری زیست سے رعنائیاں نہیں جاتیں شفیق خلشؔ
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::عذابِ زِیست کی سامانیاں نہیں جاتیں !:::::: Shafiq Khalish

    غزل عذابِ زِیست کی سامانیاں نہیں جاتیں مِری نظر سے وہ رعنائیاں نہیں جاتیں بچھڑ کے تجھ سے بھی پرچھائیاں نہیں جاتیں جو تیرے دَم سے تھیں شُنوائیاں، نہیں جاتیں گو ایک عُمر جُدائی میں ہو گئی ہے بَسَر خیال وخواب سے انگڑائیاں نہیں جاتیں مُراد دِل کی بھی کوئی، کہاں سے بھرآئے جب اِس حیات سے ناکامیاں...
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُچھ ہَمِیں کو نہیں احسان اُٹھانے کا دماغ! وہ تو جب آتے ہیں ، مائل بہ کرم آتے ہیں فیض احمد فیضؔ
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کِس کو ہر دَم ہے لہُو رونے کا ہِجراں میں دماغ دِ ل کو، اِک ربط سا ہے دِیدۂ خُونبار کے ساتھ مِیر تقی مِیؔر
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہے رے بیگانگی، کبھو اُن نے ! نہ کہا یہ کہ ، آشنا ہے یہ مِیر تقی مِیؔر
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آگ تھے اِبتدائے عِشق میں ہم اب جو ہیں خاک، اِنتہا ہے یہ مِیر تقی مِیؔر
  10. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: منصوُر ہر اِک دَور میں بیدار ہُوا ہے :::::: Jigar Muradabaadi

    منصوُر ہر اِک دَور میں بیدار ہُوا ہے افسانہ کہِیں ختم سَر ِدار ہُوا ہے مُدّت میں جو اُس شوخ کا دِیدار ہُوا ہے تا دیر ، سمجھنا مجھے دُشوار ہُوا ہے بے نام و نِشاں ایسا بھی اِک وار ہُوا ہے ہر عزم، ہر اِک حوصلہ بیکار ہُوا ہے کیا کیا نہ تپایا ہے اِسے آتش ِغم نے تب جا کے یہ دِل شُعلۂ بیدار ہُوا...
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کیا کیا نہ تَپایا ہے اِسے آتش ِغم نے تب جا کے یہ دِل شُعلۂ بیدار ہُوا ہے جِگؔر مرادآبادی
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُچھ دِن سے ، عجب دِل کی نزاکت کا ہےعالَم اِک حرفِ تسلّی بھی گراں بار ہُوا ہے جِگؔر مرادآبادی
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خود تمھیں چاکِ گریباں کا شعوُر آجائے گا تم وہاں تک آتو جاؤ ، ہم جہاں تک آگئے قابِؔل اجمیری
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آتے ہی تیرے وعدۂ فردا کا اعتبار گھبرا کے مر نہ جائے تو پِھر کیا کرے کوئی فانؔی بدایونی
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خالی ہے بزمِ ذوقِ طَلَب اہلِ ہوش سے ! اِتنا نہیں، کہ تیری تمنّا کرے کوئی فانؔی بدایونی
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    فانؔی دُعائے مرگ کی تکرار کیا ضرُور غافِل نہیں، کہ اُن سے تقاضہ کرے کوئی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    فسُوں ہے، فسُوں ہے ، جسے عِشق کہئیے جنُوں ہے، جنُوں ہے، جوانی نہیں ہے محبّت ازل سے مُقدّر پڑی تھی ! یہ اُفتادِ غم ناگہانی نہیں ہے جِگؔر مُرادآبادی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جا بیٹھا ہے صحرا میں عبث شہر سے عاشق کیا سُوجھے گا وِیراں میں جو بستی میں نہ سُوجھا بہادر شاہ ظفؔر
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عقل راہِ عِشق میں ہمراہ تُو میری نہ ہو راہ لے اپنی، کہ تجھ سے رہنمائی ہُوچُکی بہادر شاہ ظفؔر
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    صُلح کی ٹھہرائیے اب تو لڑائی ہُو چُکی! ہوچُکی صاحب محبّت آزمائی ہُوچُکی بہادر شاہ ظفؔر
Top