نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب کیوں شرِیکِ حلقۂ نوعِ بشر نہیں اِنسان ہی تو ہیں یہ، کوئی جانور نہیں مجاؔز لکھنوی
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بیزار زندگی سے ہیں پِیر و جواں سبھی ! الطافِ شہریار کے ہیں، نوحہ خواں سبھی مجاؔز لکھنوی
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ابھی کُچھ ہیں مِلنے کو باقی سزائیں!:::::: Shafiq Khalish

    ابھی کُچھ ہیں مِلنے کو باقی سزائیں وہ گِنتے ہیں بیٹھے ہماری خطائیں نہیں آتے پل کو جو پہروں یہاں تھے اثر کھو چُکی ہیں سبھی اِلتجائیں زمانہ ہُوا چھوڑ آئے وطن میں نظر ڈُھونڈتی ہے اب اُن کی ادائیں مِرے خونِ ناحق پہ اب وہ تُلے ہیں جو تھکتے نہ تھے لے کے میری بَلائیں خَلِشؔ تم زمیں کے، وہ ہیں...
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عِلم ہے کُچھ اور شے اور آدمیّت اور شے ! کتنا طوطے کو کو پڑھایا، پر وہ حیواں ہی رہا شیخ ابراہیم ذوقؔ
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تجھ سے دیکھا سب کو اور تجھ کو نہ دیکھا جُوں نِگاہ تُو رہا آنکھوں میں اور آنکھوں سے پنہاں ہی رہا شیخ ابراہیم ذوقؔ
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اُٹھ نہیں سکتا تِرے در سے، شکایت کیا مِری ! حال میں اپنے ہُوں عاجِز مَیں، مجھے مقدُور کیا لُطف کے حرف و سُخن پہلے جو تھے بہرِ فریب ! مُدَّتیں جاتی ہیں، اُن باتوں کا اب مذکُور کیا مِیر تقی مِیؔر
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تسکِینِ دِل ہو تب، کہ کبھی آگیا بھی ہو برسوں سے اُس کا آنا یہی صُبح پر رہا مِیر تقی مِیؔر
  8. طارق شاہ

    میر تقی مِیؔر ::::::پُہنچے ہے ہم کو عِشق میں آزار ہر طرح :::::: Mir Taqi Mir

    پُہنچے ہے ہم کو عِشق میں آزار ہر طرح ہوتے ہیں ہم ستم زدہ بیمار ہر طرح ترکیب و طرح، ناز و ادا، سب سے دل لگی ! اُس طرحدار کے ہیں گرفتار ہر طرح یوسفؑ کی اِس نظیر سے دل کو نہ جمع رکھ ! ایسی متاع، جاتی ہے بازار ہر طرح جس طرح مَیں دِکھائی دِیا ،اُس سے لگ پڑے ! ہم کشت و خُوں کے ہیں گے سزاوار ہر...
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب تو ، وہ حسرت سے آہ و نالہ کرنا بھی گیا ! کوئی دَم ہونٹوں تک آجاتا ہے گاہے سرد سرد مِیر تقی مِیؔر
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سُورج اور تارے نئے خورشید سے یُوں ڈُوبتے تاروں نے کہا ! ہم بہت چمکے، مگر تیری ضیا کم نہ ہُوئی ہم نے مِل جُل کے بہت زور لگایا ، لیکن زُلفِ پُرنُور تِری ، ہم سے تو برہم نہ ہُوئی مُسکراتے ہُوئے ، سُورج نے دِیا اُن کو جَواب ! جنگ مجھ سے نہ کرو، میرے مُقابِل نہ تنو دَورِ پُرنُور میں جِینے کی...
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جو دِل دُکھا بھی تو، ہونٹوں نے پُھول برسائے! خوشی کو ہم نے شریکِ ملال کر رکّھا ناصؔر کاظمی
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    زمِیں سے دُور ، تاروں پہ نظر ڈالنے والے ! خبر بھی ہے ، کہ یہ خاکی کرہ بھی اِک سِتارہ ہے میکسم گورکی (منظوم ترجمہ جگن ناتھ آزاد)
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اُف! وہ ترشے ہُوئے ہونٹوں پہ تبسّم کی لکیر ہائے ، اُن نست نِگاہوں کا اثر کیا کہیئے جگن ناتھ آزاد
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم اب بھی دِل میں اُمنگیں ہزار رکھتے ہیں جواں یہ دِل رہا دائم، اگر شباب نہیں شفیق خلؔش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُکھ کی دُھوپ میں یاد آئے ! تیرے ٹھنڈے ٹھنڈے بال ناصؔر کاظمی
  16. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: منصوُر ہر اِک دَور میں بیدار ہُوا ہے :::::: Jigar Muradabaadi

    اِظہارِخیال اور پزیرئی ِاِنتخاب پر تشکّر کاشفی صاحب ! :)
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تم جسے بُھول گئے، یاد کرے کون اُسے ! وہ ، جسے یاد تمھی ہو، وہ کسے یاد کرے جوؔش ملسیانی
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    رنج کُچھ کم تو ہُوا آج تِرے مِلنے سے ! یہ الگ بات کہ وہ بات نہ تھی پہلی سی ناصؔر کاظمی
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    برق کو ابر کے دامن میں چُھپا دیکھا ہے ہم نے ، اُس شوخ کو مجبُورِ حیا دیکھا ہے حسرتؔ موہانی
Top