نتائج تلاش

  1. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    سر آپ تھوڑا غزل پر بات بھی کریں نا۔
  2. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    اس طرح بھی دیکھ لیتے ہیں۔ جزاک اللہ
  3. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ
  4. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    آخر مری دعا نے گمانِ اثر لیا مجھ سے کرایہ دار نے بھی اپنا گھر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ردِ عمل کو کان ترستے ہی رہ گئے کہسار نے صدا کو مری قید کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رکھے ہوئے تھے سامنے دنیا کے مشغلے اس نے کمان ہم نے غزل کا ہنر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے بھی جس کے تزکرے پر چونک اٹھے تھے لوگ ہم نے...
  5. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    اللہ آپ کو سلامت رکھے میں مطلع کا کچھ کرتا ہوں
  6. نورالحسن جوئیہ

    غزل برائے اصلاح

    مشعل بکف نجوم کا نوحہ اتار کر وہ خوش ہے میرے پاؤں میں رستہ اتار کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دستار اگر نہیں تو شہنشہ کے پاؤں میں رکھ دیجئے گا آپ لبادہ اتار کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دستک کو اس کے بعد ترستے ہیں در مرے غمگین ہو گیا ہوں میں قرضہ اتار کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عہدِ ہوس گزر گیا اور...
  7. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی کتاب ' زمیں تخلیق کرنی ہے' مکمل

    رانا سعید دوشی کی کتاب ' زمیں تخلیق کرنی ہے دو حصوں پر مشتمل ہے 1۔ غزلیں؛ تمام غزلوں کا لنک رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے) 2۔نظمیں: تمام نظمیں اس لنک پر موجود ہیں۔رانا سعید ددوشی کی کتاب 'زمیں تخلیق کرنی ہے' کی تمام نظمیں پڑھئے اور...
  8. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید ددوشی کی کتاب 'زمیں تخلیق کرنی ہے' کی تمام نظمیں

    بارش بادل گرجے، بجلی کڑکی، بوندیں ٹپکیں، اولے برسے، گھر کی کچی چھت میں سو سو چھید ہوئے پچھلی بار بھی بارش یوں ہی برسی تھی، چھپ پر جو مٹی ڈالی تھی، وہ مٹی ہرجائی نکلی اُس مٹی کی یاد میں اب بھی چپکے چپکے کتنی کتنی دیر رسوئی روتی ہے بادل شاید سارا بالن گیلا کرکے جائیں گے سادھو بابا کا تو ’’مچ‘‘...
  9. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی کتاب 'زمیں تخلیق کرنی ہے' کا غزلیہ حصہ مکمل

    رانا سعید دوشی کی کتاب 'زمیں تخلیق کرنی ہے' دوحصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ غزلوں پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ نظموں پر۔ اس کتاب کے غزلیہ حصہ ٹائپ کر کے ا لنک پر محفوظ کرلیا گیا ہے۔ پڑھئے اور جدید شاعری کے توانا لب و لہجے کااٹھایئے رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف...
  10. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا میں کم شناس! مروت میں مارا جاؤں گا میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا میں ورغلایا ہوا لڑ رہا ہوں اپنے خلاف میں اپنے شوقِ شہادت میں مارا جاؤں گا مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہو گا میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا میں...
  11. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    چلو تم کو ملاتا ہوں میں اس مہمان سے پہلے جو میرے جسم میں رہتا تھا میری جان سے پہلے کوئی خاموش ہو جائے تو اس کی خامشی سے ڈر سمندر چپ ہی رہتا ہے کسی طوفان سے پہلے مجھے جی بھر کے اپنی موت کو تو دیکھ لینے دو نکل جائے نہ میری جاں مرے ارمان سے پہلے مری آنکھوں میں آبی موتیوں کا سلسلہ دیکھو کہ سو...
  12. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    سانحہ جان پر گزر گیا تھا تُو مجھے چھوڑ کر کدھر گیا تھا دل مرا اتنی زور سے دھڑکا اس کے دھڑکے سے میں تو ڈر گیا تھا وہ تو سینہ چٹان تھا میرا ورنہ یہ وار کام کر گیا تھا چاندنی ہو گئی تھی گدلی سی چاند تالات میں اُتر گیا تھا تیرے اُس خواب کا تسلسل ہوں جو کہیں ٹوٹ کر بکھر گیا تھا مصلحت نے اسے...
  13. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    قریب ہوتے ہوئے، فاصلے سے گھومتے ہیں یہ راستے بھی عجب زاویے سے گھومتے ہیں مجھے اُڑا کے نہ جانے کہاں پہ لے جائیں جو اِرد گرد مرے دائرے سے گھومتے ہیں کبھی کبھی جو میں پنجوں پہ گھوم جاتا ہوں تو سب نظارے مرے گھومنے سے گھومتے ہیں کوئی بھی عکس مرے ذہن پر نہیں رُکتا مری نظر میں فقط آئنے سے گھومتے ہیں...
  14. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    عام لوگوں نے تجھے خاص بنا رکھا ہے کانچ کے ٹکڑے کو الماس بنا رکھا ہے کیا کبھی ختم نہیں ہو گی یہ گردش میری کیوں مجھے آپ نے کمپاس بنا رکھا ہے باندھ کر ناچتا پھرتا ہوں سفر کے گھنگرو وقت کی تال نے رقّاص بنا رکھا ہے تازیانوں سے نشاں پڑتے ہیں آڑے ترچھے کیوں مری پشت کو قرطاس بنا رکھا ہے بات افلاک پہ...
  15. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    زباں کے ہوتے ہوئے بھی کہا نہیں جاتا وہ اَن کہا جو کسی سے سنا نہیں جاتا یہ روز روز مجھے کون توڑ جاتا ہے کہ روز روز تو مجھ سے بَنا نہیں جاتا یہی بہت ہے کہ اشکوں کو روک رکھا ہے ہنسی کی بات پہ بھی اب ہنسا نہیں جاتا بنا رہا ہے ہدف مجھ کو ایسا تیر انداز کہ جس کا کوئی نشانہ خطا نہیں جاتا یقین آئے...
  16. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    جس طرح تخمِ شجر زیرِ زمیں پھوٹتا ہے عشق انسان کے اندر سے کہیں پھوٹتا ہے راہِ ہموار میں کچھ خار دبے لگتے ہیں آبلہ پاؤں کا ہر بار یہیں پھوٹتا ہے صبحِ کاذب سے بھی امکان کے در کھلتے ہیں صبحِ صادق کی طرح دل میں یقیں پھوٹتا ہے میں قلم پیار سے قرطاس پہ رکھ دیتا ہوں روشنائی سے خیال اپنے تئیں پھوٹتا...
  17. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    خوشبو! میں کیا مثال دُوں تیری مثال میں تشبیہ قید ہے ابھی نافِ غزال میں فی الحال کچھ نہ ڈال تُو جامِ سفال میں درویش آ نہ جائے کہیں اشتعال میں اتنی وسیع کب ہے تمہاری یہ سلطنت جتنا بڑا سوال ہے دستِ سوال میں سالار! کون جنگ لڑے گا عدو کے ساتھ لشکر لگے ہوئے ہیں تری دیکھ بھال میں کیوں اپنے گِرد خوف...
  18. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    تُو مجھ سے بات نہ کر اتنے سخت لہجے میں میں خود مثال ہوں اپنی کرخت لہجے میں ابھی تلک مرے لہجے میں خاکساری ہے ابھی میں لایا نہیں تاج و تخت لہجے میں ابھی ابھی تو ترا لہجہ دھوپ ایسا تھا کہاں سے اُگ پڑے اتنے درخت لہجے میں دیے کو بھی میں پکاروں تو ٹمٹما کے بجھے وہ تیرگی ہے مرے تیرہ بخت لہجے میں...
  19. نورالحسن جوئیہ

    رانا سعید دوشی کی شاعری(مہربانی فرما کر کمنٹس نہ دیں تاکہ قاری صرف شاعری سے لطف اندوز ہو سکے)

    سفر کِیا ہے، مگر کس طرف، نہیں معلوم کسی بھی تیر کو اپنا ہدف نہیں معلوم میں جنگ لڑنے چلا ہوں مگر مرا لشکر بکھر گیا ہے، کہ ہے، صف بہ صف نہیں معلوم زباں کے ساتھ ساعت بھی یرغمال ہوئی یہ سسکیوں کی صدا ہے کہ دف، نہیں معلوم دھرا ہوا ہوں زمانے کے طاقِ نسیاں پر میں کانچ ہوں کہ ہوں دُرِّ نجف نہیں معلوم...
Top