کیسا منظر ہے یہ میرے دیدہ ء بیدار میں
آگ ہے ہر سو چمن میںاور دھواں گلزار میں
جنگ اپنی ذات کی سب لڑ رہےہیں روز و شب
بھوک اور افلاس ہے گلیوں میں اور بازار میں
منصفوں کو بھی جکڑ رکھتے ہیں زنجیروں میںہم
عدل پھر کیسے کریں وہ سایہ ء تلوار میں
کل جو چُھوٹے تھے قفس سے آج خود صیاد ہیں
اٹھ...