نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    میں بھی لاہور لاہور ہے کر رہا ہوں آج کل ۔۔۔ دیکھتے ہیں کب جانا ہوتا ہے۔۔۔ شاید آپ کو یاد ہو،...

    میں بھی لاہور لاہور ہے کر رہا ہوں آج کل ۔۔۔ دیکھتے ہیں کب جانا ہوتا ہے۔۔۔ شاید آپ کو یاد ہو، جینے لاہور نی ویکھیا او جمیا ای نئیں۔۔۔
  2. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی۔۔ ۔ آئینہ لاؤ، مجھے دیکھ رہا ہے کوئی!! (مولانا انجم فوقی بدایونی) برمحل بھی ہوسکتا ہے۔۔ بے محل بھی ۔۔۔
  3. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    ’’چٹکیاں کاٹنے‘‘ سے ہونے والی محبت پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔۔۔ (جملہ معترضہ)۔۔
  4. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    بے فیض دوستی تو بنی ہے مرا نصیب ۔۔۔ بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ یہ بھی ہوسکتا ہے، چلئے۔۔۔ اب تک کی گفتگو کے مطابق: مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں یہ مت کہو کہ پیار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ متنازع۔۔۔ تجھ کو مرا سلام ہو اے لمحہء وصال اب تیرے انتظار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔...
  5. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    بے فیض دوستی بھی خسارہ ہے صاحبو! بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔ مطلب بدل گیا، لیکن قابل قبول ہے، اگر اس میں ابلاغ کی کمی نہ پائی جاتی ہو۔۔۔
  6. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں یہ مت کہو کہ پیار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ مطلع میں معنوی تضاد ہے۔ جو شخص اعتبار کے قابل نہ سمجھا جائے اُس سے پیار کیوں کر کیا جا سکتا ہے؟ ۔۔ معنوی تضاد بے شک ہے، یہ با ت شاعر کی ذات پر عائد ہوتی ہے ، شاعر کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ اعتبار کے قابل نہیں، لہٰذا پیار...
  7. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    گویا باقی تمام مصرعے وزن میں ہیں۔۔۔ حیرت ہے، جبکہ مجھے صرف اپنے مطلعے پر اعتماد ہوتا ہے کہ وہ ضرور وزن میں ہوگا۔ باقی ہر شعر کے پہلے مصرعے پر شک رہ جاتا ہے۔۔۔ بے فیض رفاقت تو بنی ہے مرا نصیب بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن 2 2 1 2 1 2 1 1 2 2 1 2 1 2 بے سود کا ر بار...
  8. شاہد شاہنواز

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں یہ مت کہو کہ پیار کے قابل نہیں ہوں میں تجھ کو مرا سلام ہو اے لمحہء وصال اب تیرے انتظار کے قابل نہیں ہوں میں اُلفت کی رہگزار کا اِک سنگِ میل ہوں نفرت کے ریگزار کے قابل نہیں ہوں میں بے فیض رفاقت تو بنی ہے مرا نصیب بے سود کاروبار کے قابل نہیں ہوں میں مجھ...
  9. شاہد شاہنواز

    ’اسے بچائے کوئی کیسے ٹوٹ جانے سے ۔۔۔ (اقبال اشعر)

    بہت اچھا کلام ہے ۔۔۔ بے حد شکریہ۔۔۔
  10. شاہد شاہنواز

    تعارف اپنی تعریف بھی کر دیتا سر محفل میں۔۔۔ اپنی تعریف کے الفاظ اگر مل سکتے

    گرمیوں میں مہمانوں کوAccommodate کرنا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔۔۔ آپ لوگ کیسے کرتے ہیں؟
  11. شاہد شاہنواز

    اساتذہ شعراء

    استاد، بڑا، مشہور اور سند ۔۔۔ یقینا سبھی کچھ ہونا چاہئے، لیکن میری نظر میں اقبال کو ان میں سے کسی ایوارڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ جسے ان سے کچھ سیکھنا ہے تو وہ ان کو استاد مانے گا، بڑے اور مشہور تو وہ ہیں، رہی بات سند کی تو اقبال کا نام ہی سند ہے۔ ادبی بحث میں شرائط رکھی جاتی ہیں اور پورے کلام کو ان...
  12. شاہد شاہنواز

    نہیں کہ تجھ سے بچھڑنے کا حوصلہ ہے مجھے ۔۔اور ۔۔۔ عشق ہو زندگی کا گزارہ نہ ہو، برائے اصلاح

    یہ مسئلہ ابھی تک میرے لیے بھی حل طلب ہے۔۔۔ اور ایسے حل طلب مسائل میں ادھورے چھوڑ کر آگے بڑھ جاتا ہوں۔۔۔ سبب یہ ہے کہ پہلے جو لکھا، اس کی اصلاح مشکل کام ہے ، کچھ نیا لکھنا اس کی نسبت آسان ۔۔۔۔ اور بقول اشفاق احمد میں آسانیاں تلاش کرتا ہوں اور آسانیاں تقسیم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔ مشکلات سے...
  13. شاہد شاہنواز

    نہیں کہ تجھ سے بچھڑنے کا حوصلہ ہے مجھے ۔۔اور ۔۔۔ عشق ہو زندگی کا گزارہ نہ ہو، برائے اصلاح

    جو مصرع آپ نے سرخ کیا ہے، شاید وہ شعر ہی حذف کرنے کی نوبت آئے۔۔۔ بعد از آرائے اساتذہ۔۔۔۔
  14. شاہد شاہنواز

    نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    مجھے یہ شعر بھایا: وہ جنکی گفتگو میں ضد تهی ہم سے ملنے کی وہ اب کے مل رہے ہیں صرف گفتگو کے لئے
  15. شاہد شاہنواز

    میرا یہ دن بہت اداس رہا - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    تاہم میری دی گئی اصلاح میں وزن کا مسئلہ ہوسکتا ہے، اس پر مزید روشنی ڈالی جاسکتی ہے، برائے توجہ: جناب الف عین جناب محمد یعقوب آسی اور مزمل شیخ بسمل بھائی کی توجہ چاہئے۔۔۔ بابت اس مسئلے کے۔۔۔
  16. شاہد شاہنواز

    نہیں کہ تجھ سے بچھڑنے کا حوصلہ ہے مجھے ۔۔اور ۔۔۔ عشق ہو زندگی کا گزارہ نہ ہو، برائے اصلاح

    نہیں کہ تجھ سے بچھڑنے کا حوصلہ ہے مجھے تو ساتھ رہ نہ سکے گا، یہ بس پتہ ہے مجھے جنون و عشق ترا دیکھ چکا ہوں کب کا فریبِ راہِ محبت تری وفا ہے مجھے بدل کے بھیس ترے ساتھ ساتھ پھرتا ہوں چراغ لے کے ترا شہر ڈھونڈتا ہے مجھے جہان بھر میں تو ڈھونڈوں مگر کوئی تجھ سا ترے ہی شہر میں کوئی نہیں ملا ہے...
  17. شاہد شاہنواز

    ایک شعر اور اس کی تقطیع کا مسئلہ

    درست۔۔۔ خیال اور تخیل ایک ہی بات ہے۔۔۔ لیکن نہیں گلستاں کی انجمن میں فقط گلوں کا جمال کافی ۔۔۔۔ میں گل اور گلستاں دو الگ اسماء نہیں سمجھے جاسکتے؟
  18. شاہد شاہنواز

    ایک شعر اور اس کی تقطیع کا مسئلہ

    استادِ محترم اسی سے ملتا جلتا اظہارِ خیال پہلے کر چکا ہوں، اگر اس میں بھی کوئی خامی ہو تو مطلع فرمائیے: سبھی کسی نہ کسی طرح سے ہیں لازمی چاہے خاروخس ہوں نہیں گلستاں کی انجمن میں فقط گلوں کا جمال کافی تری نگاہوں میں ساری دنیا کی نعمتوں کا وجود کمتر مرے تخیل کی آبیاری کو اک خیالِ ملال کافی ۔۔۔۔...
Top