آج پھر سفر میں ہیں
اک نئے سفر میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
راستوں کی ویرانی
اور ہوا کی طغیانی
ریت وہ اڑاتی ہے
کہ راستے چھپاتی ہے
بے یقین موسم کی
غمزدہ آغوش میں
جب بھی آخری سانسیں امید گن کے لیتی ہے۔۔۔
بے آس موسموں میں گھری
بنجر زمین ِ خواب پر
"امید سے لبریز ابرِ آرزوئے روشنی"
کھل کے یوں برستا اور سیراب...