غزل
کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھر جانے کا
نام لیتا ہی نہیں وقت گُزرجانے کا
جانے وہ کون ہے جو دامنِ دِل کھینچتا ہے
جب کبھی ہم نے اِرادہ کِیا مرجانے کا
دستبردار، ابھی تیری طلب سے ہو جائیں!
کوئی رستہ بھی تو ہو، لَوٹ کے گھر جانے کا
لاتا ہم تک بھی کوئی، نیند سے بَوجھل راتیں
آتا ہم کو بھی...
غزل
آنکھ رنجیدگی سے بھر آئی
آج سُننے کو وہ خبر آئی
اِن مسائل میں تیری یاد بھی کیا
جیسے تتلی پہاڑ پر آئی
اپنی ماں کی طرح اُداس اُداس
بیٹی شادی کے بعد گھر آئی
اب تو مَیں بھی نظر نہیں آتا
اے خُدا ! کون سی ڈگر آئی ؟
تم نے جو کُچھ کِیا شرافت میں!
وہ ندامت بھی میرے سر آئی
ڈاکٹر بشیر بدؔر
غزل
دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں
ہم اُن سے کچھ نہ کہیں گے یہ ٹھان بیٹھے ہیں
رہِ غزال میں باندھے مچان بیٹھے ہیں
ہم آزمانے کو قسمت ہی آن بیٹھے ہیں
کُشادہ دل ہیں، سِتم سے رہے ہیں کب خائف
کریں وہ ظُلم بھی ہم پرجو ٹھان بیٹھے ہیں
نہیں ہے اُن سے ہماری کوئی شناسائی
گلی میں شوقِ تجلّی میں...
سراؔج اورنگ آبادی
غزلِ
سراؔج اورنگ آبادی
خبرِ تحیرِ عِشق سُن، نہ جنوُں رہا، نہ پرِی رہی
نہ تو تُو رہا، نہ تو مَیں رہا، جو رہی سو بے خبرِی رہی
شہِ بے خودی نے عطا کِیا، مجھے اب لباسِ بَرَہنگی
نہ خِرد کی بخیہ گرِی رہی، نہ جنوُں کی پردَہ دَرِی رہی
چلی سمتِ غیب سے کیا ہَوا کہ چمن ظہوُر کا ،...
شامِ فِراق، اب نہ پُوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی !
دِل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی
بزمِ خیال میں تِرے حُسن کی شمع جل گئی
درد کا چاند بُجھ گیا، ہجر کی رات ڈھل گئی
فیض احمد فیضؔ