یاں کے آنے میں نہیں ان کو جو تمکیں کا خیال
غالبا" کچھ تو ہوا ہے مری تسکیں کا خیال
کفِ افسوس مَلے سے بھی پڑے ہاتھ میں نقش
بس کہ ہے دل میں مرے دستِ نگاریں کا خیال
گو مجھے عاشقِ مفلس وہ کہیں طعنے سے
تو بھی کیوں کر نہ رکھوں ساعدِ سیمیں کا خیال
تعزیت کو مری وہ آئے تو کیا ذلت ہے
اہلِ ماتم...