نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    اردو رباعیات

    محفل میں پہن آبِ رواں کی پوشاک یوں رقص کرے اب وہ شوخ و بے باک تیرے ہے شمار دم سے دریا میں کھڑا ہاتھ اپنے اٹھا کے دونوں جیسے تیراک شاعر: شاہ نصیر
  2. نوید صادق

    اردو رباعیات

    بدلی ہے زمانے کی ہوا و تاثیر صد چاک کروں کیوں نہ گریباں کو نصیر آنسو کو سمجھتا تھا میں نور دیدہ آخر کو ہوا یہ بھی مرا دامن گیر شاعر: شاہ نصیر
  3. نوید صادق

    اردو رباعیات

    کیا ابرِ بہار سے ہے گلشن سیراب دے بھر کے ہمیں ساغرِ گل میں مئے ناب فوارہ نہیں حوض میں چھوٹے ہے یہ ساقی تری تعظیم کو اٹھا ہے آب شاعر: شاہ نصیر
  4. نوید صادق

    اردو رباعیات

    کی کوہ کنی تو کس نے دیکھا اور قیس کا بن میں شور کس نے دیکھا کرنا ہے جو کچھ کریں گے ان کے در پر ناچا جنگل میں مور کس نے دیکھا شاعر: شاہ نصیر
  5. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    بچتے ہیں اس قدر جو اُدھر کی ہوا سے ہم واقف ہیں شیوہء دلِ شورش ادا سے ہم افشائے رازِ عشق میں ضرب المثل ہے وہ کیوں کر غبار دل میں نہ رکھیں صبا سے ہم چلتے ہیں مے کدے کو کہاں یہ عزیز واں رخصت تو ہو لیں کبر و نفاق و ریا سے ہم اے جوشِ رشکِ قربِ عدو، اب تو مت اٹھا بیٹھے ہیں دیکھ بزم میں کس...
  6. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    مطبوع یار کو ہے جفا اور جفا کو ہم کہتی ہے بد عدو کو وفا اور وفا کو ہم دشنام بھی سنی نہ تمہاری زبان سے ہے کوستی اثر کو دعا اور دعا کو ہم افغانِ چرس رس کی لپٹ نے جلا دیا نامے کو ڈھونڈتی ہے صبا اور صبا کو ہم لاتا ہے ظنِ نیم تبسم سے جوش میں دل کو قلق، قلق کو بُکا اور بُکا کو ہم درماں...
  7. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    مر گئے ہیں جو ہجرِ یار میں ہم سخت بے تاب ہیں مزار میں ہم تا دلِ کینہ ور میں پائیں جگہ خاک ہو کر ملے غبار میں ہم وہ تو سو بار اختیار میں آئے پر نہیں اپنے اختیار میں ہم کب ہوئے خارِ راہِ غیر بھلا کیوں کھٹکتے ہیں چشمِ یار میں ہم کوئے دشمن میں ہو گئے پامال آمد و رفتِ بار بار میں ہم...
  8. نوید صادق

    کیا یہ زلزلہ تھا؟ ۔۔۔۔ نہیں یہ زلزلہ نہیں تھا

    دراصل یہ وہ لوگ ہیں جو بکری مرنے کا ذمہ دار بھی یا تو پرویز مشرف کو ٹھہراتے ہیں یا پھر امریکہ کو۔ اب اس تحریر پر اس سے زیادہ کیا کہا جا سکتا ہے۔
  9. نوید صادق

    محفلِ مشاعرہ (17 جولائی 2008)

    ایک غزل پیشِ خدمت ہے کبھی ہوا تو کبھی روشنی پہ ٹالا ہے مجھے اذیتیں دے دے کے مار ڈالا ہے مرا بھی حق ہے کوئی تیرے ان خزانوں پر مرا وجود ترا گم شدہ حوالہ ہے سنو! قبیلے کے سردار سے یہ کہہ دینا مری شکست کسی فتح کا اذالہ ہے غریقِ نغمہء فردا ہیں شہرِ دل کے لوگ مگر میں چپ کہ یہاں کون آنے...
  10. نوید صادق

    ایک غزل اردو محفل میں پہلی بار

    لیاقت بھائی!! خوش آمدید۔ آپ کے اشعار بھی دیکھتا آیا ہوں، لاہور میں دوستوں سے آپ کا تذکرہ بھی سنا تھا( خصوصا" برادر سعود عثمانی اور شاہین عباس)، دو بار کراچی آیا لیکن لیکن کسی سے بھی نہ مل سکا کہ حالات ہی کچھ ایسے تھے۔ اہلِ محفل!! لیاقت صاحب کا آنا محفل میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔
  11. نوید صادق

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    لیجئے صاحب ایک اور غزل۔ آئنوں پر زوال کے دن ہیں شیشہء دل ، کمال کے دن ہیں دوست وحشت میں یوں نہیں کرتے زخم پر اندمال کے دن ہیں وسعتِ شہر تنگ پڑنے لگی دشت کی دیکھ بھال کے دن ہیں خیریت پوچھتے ہو لوگوں کی شہرِ دل میں ملال کے دن ہیں کوئی سمجھائے دوستوں کو نوید مہلتِ عرضِ حال کے...
  12. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " میم " گہ ہم سے خفا وہ ہیں گہے ان سے خفا ہم مدت سے اسی طرح نبھی جاتی ہے باہم کرتے ہیں غلط یار سے اظہارِ وفا ہم ثابت جو ہوا عشق، کجا یار کجا ہم کچھ نشہء مے سے نہیں کم نشہء نخوت تقویٰ میں بھی صہبا کا اٹھاتے ہیں مزا ہم موجود ہے جو لاؤ جو مطلوب ہے وہ لو مشتاقِ وفا تم ہو طلب گارِ...
  13. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    بلبل کو بھی نہیں ہے دماغِ صدائے گل بگڑی ہے تیرے دور میں ایسی ہوائے گل ہنگامِ غش جو غیر کو اس نے سنگھائے گل جنت میں لے چلی مری جاں کو ہوائے گل ایما ہے بعدِ مرگ بھی ہم بے وفا رہے اس واسطے مزار پہ میرے چڑھائے گل مرتی ہیں گل کے نام پہ ہی بلبلیں کہ اب پھرتی ہیں ساتھ ساتھ مرے جب سے کھائے...
  14. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    یاں کے آنے میں نہیں ان کو جو تمکیں کا خیال غالبا" کچھ تو ہوا ہے مری تسکیں کا خیال کفِ افسوس مَلے سے بھی پڑے ہاتھ میں نقش بس کہ ہے دل میں مرے دستِ نگاریں کا خیال گو مجھے عاشقِ مفلس وہ کہیں طعنے سے تو بھی کیوں کر نہ رکھوں ساعدِ سیمیں کا خیال تعزیت کو مری وہ آئے تو کیا ذلت ہے اہلِ ماتم...
  15. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    اصحابِ درد کو ہے عجب تیزئ خیال مثل زبانِ نطق قلم کی زبانِ حال عہدِ وفا کیا ہے، نباہیں گے، شک عبث وعدہ کیا ہے، آئیں گے، بے جا ہے احتمال کیا کچھ وہاں سے منزلِ مقصود پاس ہے یا ایھاالذینَ سَکَنتم عَلَی الجبَال ناز و غرور ٹھیک ہے، جور و جفا درست کس کے ہوا نصیب یہ حسن اور یہ جمال ساقی...
  16. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " لام " طالعِ خفتہء دشمن نہ جگانا شبِ وصل دیکھ اے مرغِ سحر غل نہ مچانا شبِ وصل ان کو منظور نہیں نیند کا آنا شبِ وصل اس لئے کہتے ہیں غیروں کا فسانہ شبِ وصل صبر پروانے کا مجھ پر نہ پڑے ڈرتا ہوں ماہ رو شمع کو ہرگز نہ جلانا شبِ وصل خواہشِ کامِ دل اتنی نہ کر اے شوق کہ وہ ڈھونڈتے...
  17. نوید صادق

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    اس کے لئے الگ سے معذرت خواہ ہوں، سعود بھائی۔ جلدی میں لکھ گیا۔
  18. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    یہ ہے نشان عشقِ کدورت مآل کا تربت ہماری ڈھیر ہے گردِ ملال کا عاشق ہزاروں یوں تو ہوئے صاد چشم کے چہرہ مگر بحال رہا، خال خال کا جمشید اپنے وقت کا ہوں، میں فقیرِ مست جامِ جہاں نما ہے پیالہ سفال کا آتی ہے کس کو نیند مری آنکھیں کھل گئیں سن کر فسانہ یار کے حسن و جمال کا مجھ مست کے ہیں...
  19. نوید صادق

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    سعید بھائی شکریہ بس کچھ عرصہ طبیعت ٹھیک نہ تھی، پھر میرے پاس جو پراجیکٹ ہے وہ مہلت ہی نہیں دیتا، صبح سویرے ڈیوٹی پر جاتا ہوں اور رات گئے لوٹتا ہوں۔ خیر اب یوں سمجھیں وعدہ کرتا ہوں کہ حاضر رہوں گا۔
  20. نوید صادق

    انتخابِ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    ہم نے تارِ نظرِ دیدہء وحدت بیں سے کلیہ یہ ہے کہ شیرازہء اجزا باندھا مجھ سے لاغر کو بنایا ہدفِ تیرِ نگاہ یار نے بال سے باریک نشانا باندھا جامہء یار کی پائی نہ صبا نے خوشبو بقچہء غنچہ و گل، باغ میں کھولا، باندھا
Top