ردیف " سین"
دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاس
ہیں قریبِ مرگ، کیا اب بھی نہیں آنے کے پاس؟
جلوہ آرا بس کہ تھا وہ شمع سیما رات کو
ہم بھی مر کر رہ گئے مجلس میں پروانے کے پاس
آفریں طغیانِ وحشت، مرحبا جوشِ جنوں!
وہ یہ کہتے ہیں کہ کیوں کر جائیں دیوانے کے پاس
غیر سے کہوائیں، یاروں سے...