نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    غزل برائے تنقید - نوید صادق

    وارث بھائی!! معذرت کی اس میں کیا بات ہے۔ یہ تو سیکھنے سکھانے کا عمل ہے۔ سند کے لئے یگانہ کا ایک شعر کس کی آواز کان میں آئی دور کی بات دھیان میں آئی (یگانہ)
  2. نوید صادق

    مبارکباد نوید صادق کی اردو محفل پر پہلی سالگرہ

    دوستو! طویل غیر حاضری کے معذرت خواہ ہوں۔ دراصل بیماری نے کچھ اس ادا سے آن گھیرا کہ " اپنی خبر بھی ذرا کم کم رہی"
  3. نوید صادق

    غزل برائے تنقید - نوید صادق

    غزل تصویر کا جو دوسرا رخ تھا، نہیں دیکھا ہم نے کبھی امکان کا رستہ نہیں دیکھا جس حال میں،جس جا بھی رہے،خود سے رہے دور اک شخص بھی اپنی طرف آتا نہیں دیکھا اک غم کہ ہمیں راس بہت تھا ،سو نہیں ہے مدت سے نمِ چشم کو رسوا نہیں دیکھا اے نقش گرِ خواب! ذرا دھیان ادھر بھی ہم نے کبھی تعبیر کا...
  4. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " سین" دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاس ہیں قریبِ مرگ، کیا اب بھی نہیں آنے کے پاس؟ جلوہ آرا بس کہ تھا وہ شمع سیما رات کو ہم بھی مر کر رہ گئے مجلس میں پروانے کے پاس آفریں طغیانِ وحشت، مرحبا جوشِ جنوں! وہ یہ کہتے ہیں کہ کیوں کر جائیں دیوانے کے پاس غیر سے کہوائیں، یاروں سے...
  5. نوید صادق

    آج کا شعر

    جو کھیل جانتے ہیں ان کے اور ہیں انداز بڑے سکون،بڑی سادگی سے کھیلتے ہیں شاعر: محبوب خزاں
  6. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز کہ نہ زاہد کریں جہاں پرہیز وجد کرتے ہیں پی کے مے صوفی مست سوتے ہیں صبح تک شب خیز رند کیا یاں تو شاہد و مے سے پارسا کو نہیں گزیر و گریز سخت مشکل ہے ایسی عشرت میں خطرِ حشر و بیمِ رستا خیز ہے غریبوں کو جراتِ فرہاد ہے فقیروں کو عشرتِ پرویز عیش نے یاں...
  7. نوید صادق

    آج کا شعر

    پھر کسی درد نے کروٹ بدلی اور چپکے سے کہا، اُٹھ بیٹھو شاعر: ظفر اقبال
  8. نوید صادق

    غم

    دیکھی نہ انبساط کی چھاؤں تمام عمر احمد غموں کی دُھوپ میں چہرہ جھلس گیا شاعر: سید آلِ احمد
  9. نوید صادق

    “ وفا “

    پلکوں سے اب کے ابر جو کھل کر برس گیا فرطِ وفا سے دل کا ہر اک تار کس گیا شاعر: سید آلِ احمد
  10. نوید صادق

    تنہا

    کیسے ٹھہرے ہو سوچ میں احمد اتنی سردی میں رات کو تنہا شاعر: سید آلِ احمد
  11. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    حوصلہ ہار گیا دل تو چھٹی درد کی دُھند سوچ کے پاؤں ہوئے شل تو سحر دیکھی ہے شاعر: سید آلِ احمد
  12. نوید صادق

    داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے - باقی صدّیقی

    بھائی!! وہ تو آپ نے جو مصرعہ لکھا تھا(آخری)۔ وہ سے سرے سے ہے ہی بے وزن۔ خیر، ہوتا ہے، اس طرح کے مرتبین ایسی حرکات کر جاتے ہیں۔
  13. نوید صادق

    اثر کرتا نہیں شکوہ شکایت بھی پرانی ہے (اصلاح چاہے)

    ترے بن سانس کانٹے اور دھرکن درد کی دستک گزرتی ہی نہیں خرم قیامت بھی پرانی ہے پہلا مصرعہ دوبارہ کہیں۔
  14. نوید صادق

    اثر کرتا نہیں شکوہ شکایت بھی پرانی ہے (اصلاح چاہے)

    تمہی آنکھوں میں ہو میرے تمہیں دل میں بسایا ہے تمہی کو چاہتے ہیں اور چاہت بھی پرانی ہے "تمہی آنکھوں میں ہو میرے" کچھ ایسا کارگر نہیں۔ سادہ لفظوں میں کہنا چاہئے کہ پھڑکا نہیں رہا۔ مزید کہوں تو مصرعہ ڈھیلا پڑتا نظر آتا ہے۔اور وہ بھی آغاز میں ہی۔ تمہیں آنکھوں میں رکھا ہے، تمہیں دل میں بسایا...
  15. نوید صادق

    اثر کرتا نہیں شکوہ شکایت بھی پرانی ہے (اصلاح چاہے)

    تری یادیں تری باتیں تری ہر چیز سے جاناں مجھے بے حد عقیدت ہے عقیدت بھی پرانی ہے بھائی! ایک تو یہ کہ تھوڑا سا کوموں کا استعمال کر لیا کریں۔ تری یادیں، تری باتیں ۔۔۔ یہاں تک ٹھیک ہے لیکن " تری ہر چیز" ضم کا پہلو نکل رہا ہے۔ اور " جاناں" سرے سے نکال ڈالیں۔ جاناں پر جتنی داد لی جا سکتی تھی وہ...
  16. نوید صادق

    اثر کرتا نہیں شکوہ شکایت بھی پرانی ہے (اصلاح چاہے)

    خرم بھائی!! کئ دن سے سوچ رہا تھا کہ اس غزل پر بات کروں لیکن مصروفیات کا عالم ہے کہ سانس لینا بھی غنیمت ہے۔ بس وہ حضرتِ غالب فرما گئے ہیں نا کہ غالب وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا وہ دن گئے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں مزے کی بات بتاؤں، جن دنوں میں نے ڈگری کے بعد پہلی نوکری کی ، یہ شعر وقت...
  17. نوید صادق

    آج کا شعر

    خبر یہ کیسی اڑا دی کسی نے گاؤں میں اداس پھرتے ہیں ہم بیریوں کی چھاؤں میں شاعر: باقی صدیقی
  18. نوید صادق

    داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے - باقی صدّیقی

    دوستو!! پوری غزل حاضر ہے داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے لوگ اپنے دئیے جلانے لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے یہی رستہ ہے اب یہی منزل اب یہیں دل کسی بہانے لگے خودفریبی سی خودفریبی ہے پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں ہم یہ کیسا قدم...
  19. نوید صادق

    داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے - باقی صدّیقی

    برادران!! یہ مکمل غزل نہیں ہے۔ میں اس وقت نہیں لیکن شاید تھوڑی دیر بعد یا کل مکمل غزل باقی کی کتاب سے دیکھ کر لکھ دوں۔
  20. نوید صادق

    کلیاتِ شیفتہ

    ردیف " زے " ہم بے نشان اور وفا کا نشاں ہنوز ہے خاکِ تن ہوا و ہوا خوں فشاں ہنوز بیت الحزن میں نغمہء شادی بلند ہے نکلا ہی بابِ مصر سے ہے کارواں ہنوز صبحِ شبِ وصال نئ صبح ہے، مگر پرویں ہنوز جلوہ گر و کہکشاں ہنوز ہرگز ابھی شکایتِ دشمن نہ چاہئے ہم پر بھی یار خوب نہیں مہرباں ہنوز کیوں...
Top