جی یہ بھی رکن ہے۔ البتہ عروض میں اسے فاعلتن نہیں بلکہ مُفتَعِلُن لکھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ رمل سے نہیں بلکہ رجز سے آیا ہے۔
غالب کی ایک بہت ہی مشہور غزل:
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں؟
روئیں گے ہم ہزار بار۔۔۔۔الخ
مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن