نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    پل میں دل توڑ دے کسی کا- آصف شفیع

    Jee, yeh mera office ka laptop ha. Lagta hai yahan yeh editor kam nahee kar raha
  2. آصف شفیع

    پل میں دل توڑ دے کسی کا- آصف شفیع

    Some how busy in job. Thanks for your liking. Anyone can instruct me how to write in urdu, I cant . Also I forgot as I am here after a long time
  3. آصف شفیع

    اس کا بحر کونسا ہے

    Syed Zeeshan is at right.
  4. آصف شفیع

    پل میں دل توڑ دے کسی کا- آصف شفیع

    ایک غزل پیش خدمت ہے۔ پل میں دل توڑ دے کسی کا منصب یہ نہیں ہے آدمی کا آواز کو راستہ ملا ہے اعجاز ہے میری خامشی کا اک شمع خیال جل اٹھی ہے اک باغ کھلا ہے شاعری کا چہروں سے لہو ٹپک رہا ہے پیغام دو کچھ تو آشتی کا دنیا کی مجال کچھ نہیں ہے بخشا ہوا سب ہے آپ ہی کا کس دور کی بات کر رہے ہو کوئی بھی...
  5. آصف شفیع

    غزل ۔ الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے ۔ محمد احمدؔ

    محمد احمد صاحب! نہت عمدہ کلام ہے۔ نہایت رواں دواں اور دلکش انداز بیان کے ساتھ -
  6. آصف شفیع

    سخنورانِ محفل کے شعری فن پارے۔۔۔!

    ایک غزل جو پہلے بھی اردو محفل پر پوسٹ ہو چکی ہے، اس تھریڈ کے عنوان کی مناسبت سے پیش کر رہا ہوں دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے آج کل اوج پہ ہے حالتِ وحشت اپنی اور کیا پوچھتے ہو درد کے زندانی سے بابِ حیرت کبھی کھلتا نہیں آئینے پر تنگ دامان و تہی دست ہے عریانی...
  7. آصف شفیع

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    Muhtaram WariS sahib! App ka adab kay qareen per ehsan hai jo aap Farsi shairee ka umda intekhab pesh kartay hai. Facebook per bhi aap kay post kardah ashaar say lutf andoz hotay hai aur yahan bhi aap ki posts dekh ker khushi hue. Allah Tala Humesha aap ko khush rakhay. Aameen.
  8. آصف شفیع

    جذبہء عشق جوانی سے نکلتا کب ہے

    عبید صاحب، میں آپ کا بے حد ممنون ہوتا ہوں جب آپ کسی خامی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اور کوئی تخلیق پوسٹ کرنے کا مطلب بھی یہی ہوتا ہے کہ اس کی خامیاں سامنے آ جائیں۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آپ جیسے سینیئرز کی رہنمائی حاصل ہے۔ آپ کی نشان کردہ خامیوں پر ضرور نظر ثانی کروں گا۔ آپ سے استدعا ہے کہ جب کو ئی...
  9. آصف شفیع

    جذبہء عشق جوانی سے نکلتا کب ہے

    غزل: جذبہء عشق جوانی سے نکلتا کب ہے ایسا کردار کہانی سے نکلتا کب ہے موجِ خود سر بھی اُسے مات نہیں دے سکتی چاند اُجلے ہوئے پانی سے نکلتا کب ہے بعد مرنے کے بھی دنیا نہیں جینے دیتی آدمی عالمِ فانی سے نکلتا کب ہے آنکھ بھی محو ہے اُس قرب کی سرشاری میں دل بھی اُس شامِ سہانی سے نکلتا کب ہے موج...
  10. آصف شفیع

    ہم کو نسبت نہیں ہے میر سے کیا؟

    اعجاز صاحب، شکریہ۔ میں آخری شعر تبدیل کر دوں گا۔
  11. آصف شفیع

    بکھرے ہیں اس طرح سے سمیٹے نہ جائیں گے ۔۔ زھراء علوی

    اعجاز صاحب نے صحیح کہا، اتنی بری بھی نہیں۔ اچھے اشعار ہیں۔ کچھ اور کہے جا سکتے ہین۔ غزل مکمل ہو نے بعد اور نکھر سکتی ہے۔
  12. آصف شفیع

    ہم کو نسبت نہیں ہے میر سے کیا؟

    خون کے آنسو روئے ندیوں نیر بہائے کچھ اس طرح سے لوگوں نے استعمال کیا ہے۔ لیکن مجھے ابھی تک اس کے استعمال سے متعلق کوئی مستند شعر نہہں ملا۔ نیر پانی کے معنوں میں ہی استعمال ہوا ہے۔ لیکن کیا س کی جمع ہو سکتی ہے؟
  13. آصف شفیع

    ہم کو نسبت نہیں ہے میر سے کیا؟

    مجھے بھی اس پر ڈاؤٹ تھا۔ اس لیے آپ لوگوں کی راءیے لے رہا ہوں۔ لیکن کسی شاعر نے "نیر بہائے" استعمال کیا ہے ۔ مشہور شعر ہے۔ دوستوں کی رائے درکار ہے۔
  14. آصف شفیع

    ہم کو نسبت نہیں ہے میر سے کیا؟

    ایک غزل احباب کی خدمت میں: نکل آئے ہو تم شریر سے کیا؟ بحث کرتے ہو پھر ضمیر سے کیا؟ ناقدان سخن خفا کیوں ہیں؟ ہم کو نسبت نہیں ہے میر سے کیا؟ سانپ نفرت کا ڈس چکا سب کو لگے بیٹھے ہو اب لکیر سے کیا؟ جو بھی دینا ہے، دان کر ڈالو پوچھتے ہو بھلا فقیر سے کیا؟ اپنا ترکش ہٹا کے کہتے ہیں جان جاتی...
  15. آصف شفیع

    ایک اور تازہ غزل

    بہت خوب۔ غزل میں تازگی نمایاں ہے۔
  16. آصف شفیع

    آج کا شعر - 4

    دیکھ! زخمی پروں سے اڑتا ہوں ایسے کرتے ہیں عجز کو اعجاز رضی اختر شوق
  17. آصف شفیع

    مسافر بھول مت جانا۔۔۔۔

    بہت خوب۔ اچھی نظم ہے۔ مبارک ہو۔
  18. آصف شفیع

    کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    عمران صاحب، بہت عمدہ غزل ہے۔ مبارک باد قبول ہو۔
Top