نتائج تلاش

  1. م

    راہبر، راہزن وی ہندے نے

    بڑی میربانی جناب عالی
  2. م

    غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح

    لو حاضر ہے اصلاح، ع ع بھی غور کریں۔ گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے کب حقیقت کھل گئی اور کب فسانے جا بسے //درست فکر سے آزاد تھے اور گیت سنتے تھے سبھی یار غم کی تان سُر میں سب ترانے جا بسے //مبہم ہے، سمجھ میں نہیں آ سکا۔ شادمانی کے سُروں میں تھے جو گاتے رات دن یار غم کی تان سُر میں...
  3. م

    غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح

    بغیر کسی شک اور شبہہ کے اُس سے بہت بہتر اسلوب میں کہا گیا ہے، میں ذاتی طور پر کبھی بھی شعر کہتا نہیں ہوں، جیسا ذہن میں آتا ہے بلکل ویسا ہی لکھ دیتا جی
  4. م

    غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح

    السلام و علیکم جناب عین عین صاھب، جی بلکل وہی بحر ہے رمل مثمن محذوف
  5. م

    غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح

    ایسا درست رہے گا جناب کیا؟ غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح
  6. م

    چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا

    محترم اُستاد، یہ اعتماد آپ ہی کی تعلیم کا نتیجہ ہے، بلا شک آپ کی بات درست ہے، میں نے غور کیا قافیہ شائگان موجود ہے اور وہ بھی ایطاے جلی ، کچھ مشورہ اگر دے سکیں ، کچھ میں بحی سوچتا ہوں خاکسار اظہر
  7. م

    بحر بتائیے

    جناب جیلانی صاحب، اساتذہ ہی بتا سکیں گے میں اس بحر کو نہیں پہچان پا رہا۔ خاکسار اظہر
  8. م

    چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا

    بہت شکریہ جناب فاروق صاحب نیک تمنائں قبول کیجیے خاکسار اظہر
  9. م

    چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا

    چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا اس طرح دشت وفا میں وہ دھکیلا کرتا مسکراتے ہوئے پھر ذکر رقیباں ہوتا دیر تک یوں مرے جزبات سے کھیلا کرتا میں تھا مجبور محبت سے، ستم سہتا تھا وہ عداوت میں کئی روز جھمیلا کرتا زخم پہ کتنی مسرت سے چھڑکتا تھا نمک اور جلتی پہ کبھی تیل اُنڈیلا کرتا شان اظہر...
  10. م

    ہجر ِ آتش فشاں بھی آ پہنچا

    قیس کی وحشتیں دلوں میں ہیں دشت آخر یہاں بھی آ پہنچا واہ جی واہ، کیا خوب بہت سی داد حاضر ہے
  11. م

    بے دام ہم بکے سر ِ بازار عشق میں

    دیتے ہیں بت کدوں میں اذاں لا الہ کی ہم رقصاں ہیں ہُو کی تال پہ سرشار عشق میں بہت خوب جناب، ماشا اللہ داد حاضر ہے
  12. م

    ایک نظم تواتر حاضر خدمت ہے

    تواتر کبھی دیکھی ہے کیا تُم نے ٹپکتی بوند پانی کی کسی پتھر زمیں‌پر بھی فقط گر کے تواتر سے زمیں میں چھید کرتی ہے اُ سی اک بوند کی مانند میں ٹپکوں گا تواترسے تمھارے سنگ سے دل میں کبھی تو چھید کردوں گا۔
  13. م

    میں زندہ ہوں!

    ہاں پپّو، میں بول رہا ہوں تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں کافی سارے لوگ مرے ہیں میں زندہ ہوں۔۔۔۔۔ ماشا اللہ، خوبصورت انداز سے خیالات نظم کیے ہین بہت سی داد آپ کے لیے قبول کیجیے جناب
  14. م

    غزل،'' گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے'' براے اصلاح

    گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے کب حقیقت کھل گئی اور کب فسانے جا بسے فکر سے آزاد تھے اور گیت سنتے تھے سبھی یار غم کی تان سُر میں سب ترانے جا بسے دوستوں میں تھی محبت، حرص سے بیگانگی بھول پن نکلا بدن سے، اور سیانے جا بسے بستیوں کی جیسے بنیادیں تھیں پانی پر دھری اک جگہ چھوڑی تو...
  15. م

    راہبر، راہزن وی ہندے نے

    RAHBER RAHZEN VI HUNDAY NAY AS salam o likum dosto, hik Punjabi poem likhi aiy, umeed karna ke tussi log pasand karo gay, aida Punjabi Shamukh ver, Urdu translated Ver saray hazir nay G. twadii rai bari zaroori hai bhanwain tanqeed howay , sanu intezar raway ga G hasday wasday rawo...
  16. م

    ایک کاوش اصلاح کیلیے،'' زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے ''

    جی بہت بہتر، میں اس خیال کو کسی دوسری بحر میں موزوں کر لوں گا ایک شعر اور خاضر خدمت ہے، ملاحظہ کیجیے تماشا سا بنایا پیار تُم نے یہاں خلقت تماشائی ہوئی ہے یہ اُس شعر کی جگی لے سکتا ہے کیا؟
  17. م

    ایک کاوش اصلاح کیلیے،'' زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے ''

    السلام و علیکم، اساتذہ کرام کے دلی شکریہ کے ساتھ تبدیلیاں کی ہیں اب ملاحظہ کیجیے، دو اشعار نئے بھی شامل کئے ہیں خاکسار اظہر زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے خبر یہ دیر سے آئی ہوئی ہے تمہارے اور میرے درمیاں کچھ کسی دشمن نے پھیلائی ہوئی ہے تصور میں نہیں تھی بے وفائی مری تو گُنگ گویائی...
  18. م

    بحر بتائیے

    :battingeyelashes:
Top