راستوں میں رہے، نہ گھر میں رہے
عمر بھر حالتِ سفر میں رہے
لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا مرے ہنر میں
زہر سارا شجر میں آ جائے
اے خدا زندگی ثمر میں رہے
اس لیئے گردشوں کو پالا ہے
کوئی تو حلقہءِ اثر میں رہے
اک زمانا گھروں میں تھا آباد
بے گھری ہم تری نظر میں رہے
(نوشی گیلانی)