ماشا اللہ ، اللہ عشبہ رانی کو ڈھیروں سعاتیں اور خوشیاں عطا فرمائے ، نیک نصیب کرے (آمین ) کل جب وہ اس بارش کے پانی کو یاد کرے تو اس کے ساتھ ڈھیروں خوشیوں بھری یادیں ہوں(آمین ثم آمین) آگے دعاوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔
مرے وطن ! تری جنت میں آوٗں گا اک دن
بہشت گوش تھے نغمات آبشاروں کے
نظر نواز تھے نظارے مرغزاروں کے
بھلاوں کیسے مناظر تری بہاروں کے
ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑاوں گا ایک دن
مرے وطن! تری جنت میں آوں گا اک دن
شگفتگی گل و نسترن نہیں بھولی
حسین پھولوں کی وہ انجمن نہیں بھولی
وطن نجیر ، بہار وطن نہیں...
جاگ اے مرے وطن
اےتجلی گا ہِ صد انوار ! فطرت کرن !
تیری صبحیں نور افشاں 'تیری شامیں ضو فگن
تیرے غازی صف شکن
جاگ اے میرے وطن!
مصر اور تیونس کے شہیدوں کا لہو
بن کے آیا ہے تری محفل میں سیلِ رنگ و بو
دیکھ اس کا بانکپن
جاگ اے میرے وطن!
پھر درندوں نے اُلٹ دی آدمیت کی بساط
اور اُن سے آج بھی قائم...
گرامی قدر ، یادآوری کے لیے نہایت شکر گزار ہوں ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے ۔ ہر طرح سے خیریت ہے ۔ تقریبا محفل میں آتا جاتا رہا ۔ ہاں مگر زیادہ وقت نہ دے سکا
سر ! جزاک اللہ
بیان کیا جاتا ہے کہ بغداد پر تاتاری فتح کے بعد، ہلاکو خان کی بیٹی بغداد میں گشت کررہی تھی کہ ایک ہجوم پر اس کی نظر پڑی۔ پوچھا لوگ یہاں کیوں اکٹھے ہیں؟ جواب آیا: ایک عالم کے پاس کھڑے ہیں۔ دخترِ ہلاکو نے عالم کو اپنے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ عالم کو تاتاری شہزادی کے سامنے لا حاضر کیا گیا۔...
عمراعظم بھائی ! زبردست نہائت خوبصورت کلام ، جزاک اللہ ، اللہ آپ کے درجے بلند فرمائے (آمین)
محمد اسامہ سَرسَری ، کیا خوب ترجمہ کیا ہے ، سدا خوش رہیں ، بہت اعلیٰ