نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدر علی آتؔش ::::: آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا ::::: Khwaja Haidar Ali Aatish

    غزل خواجہ حیدر علی آتؔش آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا چہرۂ شاہدِ مقصُود عیاں ہے کہ جو تھا عِشقِ گُل میں وہی بُلبُل کا فُغاں ہے کہ جو تھا پرتَوِ مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا عالَمِ حُسن ِخُداداد ِبُتاں ہے کہ جو تھا ناز و انداز بَلائے دِل و جاں ہے کہ جو تھا راہ میں تیری شب و روز بَسر...
  2. طارق شاہ

    محسن نقوی :::::: شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو :::::: Mohsin Naqvi

    غزل مُحسنؔ نقوی شاخ ِ مِژگانِ محبّت پہ سجا لے مجھ کو برگِ آوارہ ہُوں، صرصر سے بچا لے مجھ کو رات بھر چاند کی ٹھنڈک میں سُلگتا ہے بدن کوئی تنہائی کے دوزخ سے نکِالے مجھ کو مَیں تِری آنکھ سے ڈھلکا ہُوا اِک آنسو ہُوں تو اگر چاہے، بِکھرنے سے بچا لے مجھ کو شب غنیمت تھی ، کہ یہ زخم نظارہ تو نہ...
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پھر وہی رنگِ تکلّم نگِہہ ناز میں ہے وہی انداز، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا پھر تِری چشم ِ سُخن سنج نے چھیڑی کوئی بات وہی جادُو ہے، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا کب ہے اِنکار تِرے لُطف وکَرَم سے، لیکن! تووہی دُشمنِ دِل، دُشمنِ جاں ہے، کہ جو تھا فراقؔ گورکھپوری
  4. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا یعنی اِنسان وہی شُعلہ بجاں ہے، کہ جو تھا پھر وہی رنگِ تکلّم نگِہہ ناز میں ہے وہی انداز، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا کب ہے اِنکار تِرے لُطف وکَرَم سے، لیکن! تووہی دُشمنِ دِل، دُشمنِ جاں ہے، کہ جو تھا عِشقِ افسُردہ نہیں آج بھی افسُر دہ بہت ...
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    بیدادِ عِشق سے نہیں ڈرتا ، مگر اسؔد ! جِس دِل پہ ناز تھا مجھے ، وہ دِل نہیں رہا مِرزا اسؔداللہ خاں غالؔب
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مِٹی مِٹی سی اُمیدیں، تھکے تھکے سے خیال بجھے بجھے سے نگِاہوں میں غم کے افسانے اُمیدِ پُرسِشِ غم کِس سے کیجے، ناؔصر جو اپنے دِل پہ گُزرتی ہے کوئی کیا جانے ناؔصر کاظمی
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عُمر جلووں میں بَسر ہو یہ ضرُوری تو نہیں ہر شَبِ غم کی سَحر ہو، یہ ضروری تو نہیں نیند تو درد کے بِستر پہ بھی آ سکتی ہے ! اُن کی آغوش میں سر ہو، یہ ضرُوری تو نہیں خامؔوش دہلوی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہم نے کیا کیا نہ کر کے دیکھ لِیا کوئی تدبیر کار گر نہ ہُوئی کتنے سُورج نِکل کے ڈُوب گئے شامِ ہجراں ! تِری سَحر نہ ہُوئی عدیؔم ہاشمی
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شکوۂ جور کرے کیا کوئی اُس شوخ سے، جو ! صاف قائل بھی نہیں، صاف مُکرتا بھی نہیں فراقؔ گورکھپوری
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تُو خفا ہے تو دِل سے یاد تِری کِس لیے مہرباں گُزرتی ہے مُحسؔن نقوی
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہر گھڑی رائیگاں گُزرتی ہے زندگی اب کہاں گُزرتی ہے شب گراتی ہے بجلیاں دل پر صُبح آتِش بجاں گُزرتی ہے محسؔن نقوی
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یہ خامشی تو رگ وپے میں رَچ گئی، ناصؔر ! وہ نالہ کر ، کہ دِلِ سنگ سے، صدا نکلے ناصؔر کاظمی
  13. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے :::::: Nasir Kazmi

    غزل بنے بنائے ہُوئے راستوں پہ جانکلے یہ ہم سفر مِرے ،کتنے گُریز پا نکلے چلے تھے اور کسی راستے کی دُھن میں، مگر ہم اِتّفاق سے، تیری گلی میں‌ آ نکلے غمِ فراق میں‌کُچھ دیر رو ہی لینے دو بُخار کُچھ تو ، دلِ بے قرار کا نکلے نصیحتیں ہَمَیں‌کرتے ہیں ترکِ اُلفت کی یہ خیر خواہ ہمارے کِدھر سے آنکلے...
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ایک دو روز کا صدمہ ہو، تو رو لیں فاکؔر ہم کو، ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دِیا سدرشن فاکؔر
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    رونے والوں سے کہو اُن کا بھی رونا رو لیں جن کو مجبوُریِ حالات نے، رونے نہ دِیا سدرشن فاکؔر
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آپ کہتے تھے ،کہ رونے سے نہ بدلیں گے نصِیب عُمر بھر آپ کی اِس بات نے رونے نہ دِیا سدرشن فاکؔر
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہے یُوں ہی گھُومتے رہنے کا مزا ہی کُچھ اور ایسی لذّت، نہ پہنچنے میں نہ رہ جانے میں احمد مشتاقؔ
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خوف دِل سے نہ گیا صُبح کے ہونے کا، قمرؔ وصل کی رات گُزاری ہے شَب ِغم کی طرح اُستاد قمرؔ جلالوی
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے ! اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح اُستاد قمرؔ جلالوی
  20. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح ::::::Qamar Jalalv

    غزل باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح پُھول کی طرح ہنسے ، رَو دِیئے شبنم کی طرح شِکوہ کرتے ہو ،خوشی تم سے منائی نہ گئی ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے ! اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح لاکھ ہم رِند سہی حضرتِ واعظ ، لیکن آج تک ہم نے نہ...
Top