نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض جہاں بھی چھاؤں ملی، چار یار بیٹھ گئے اگر کبھی شجرِ سایہ دار بیٹھ گئے تری نگاہ فقیروں پہ اب اٹھے نہ اٹھے تری نگاہ کے امیدوار بیٹھ گئے بلا سے، دھوپ پڑے، سر پہ اب کہ برف گرے کھلی فضا میں غریب الدیار بیٹھ گئے
  2. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض آوارہ لوگ شہر کی گلیوں میں سڑ گئے وہ پیڑ کٹ گئے ہیں کہ رستے اُجڑ گئے کس طرح چھا گئی ہے مکانوں پہ خامشی کس گہری سوچ میں در و دیوار پڑ گئے اکثر ہوا ہے ، ایسی بھی ٹھنڈی ہوا چلی جینے کی آرزو میں ہرے پات جھڑ گئے
  3. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض لوگ تو چل دئیے معبدوں کی طرف ہم ترے سنگِ در کے قریب آ گئے
  4. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض سفر کی دھوپ تجھے اس لئے نہ راس آئی کہ تیری راہ میں سرو و سمن زیادہ رہے
  5. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض افق کے پار، کہیں دور تیری منزل ہے میں تیرے پاس بھی آیا تو مر کے آؤں گا
  6. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض میں رشک سے کسی کی طرف دیکھتا نہیں میرا نصیب ہے، مری اپنی برات ہے
  7. نوید صادق

    انتخابِ رام ریاض

    ورقِ سنگ- رام ریاض تیری قسمت میں بھی کچھ ہے کہ نہیں تو ذرا ہاتھ تو پھیلا، دیکھیں جان سے ہاتھ نہ دھوئے جائیں اور بہتا ہوا دریا دیکھیں
  8. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    چند تاثرات...3 ایک ایک کر کے شعروں پر اس لئے بات کر رہا تھا کہ شاید دوسرے ارکان بھی متذکرہ شعر پر بحث میں شامل ہو جائیں، اور اختلاف یا اتفاق سامنے آ جائے۔ ایسا نہیں ہو سکا، چلئے بات ختم کرتے ہیں۔ اب يہي چند اپنے ساتھي ہيں آرزو، درد، ياس، تنہائي ---آرزو، درد، یاس، تنہائی۔۔۔۔ زمانہ حال میں چار...
  9. نوید صادق

    لائبریری تقریب میں خوش آمدید۔

    میں بھی ہوں نا!!!
  10. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    چند تاثرات...2 وہ، کہ محوِ نشاطِ محفل ھے اور مرے آس پاس تنہائي تضادِ طرفین کی خوبصورت مثال ہے۔ جو ہوا،اچھا یا برا، اس کا انجام دلکش پیرائے میں بیان کر دیا گیا ہے۔ واضح کرتا چلوں کہ یہاں محذوف کا ایک اپنا لطف ہے۔ قاری شعر پڑھ کر سوچ میں پڑھ جاتا ہے،کہ ایسا کیا ہوا جس کا انجام یہ دونوں مصرعے ہیں۔
  11. نوید صادق

    تنقيدي محفل

    چند تاثرات...1 ایک سادہ سی دلنشیں زمین میں شاکرالقادری کی غزل(چار شعر بھی اگر قافیہ ردیف کی شرائط پر پورا اترتے ہوں تو غزل ہی کہلائیں گے) پہلے مطالعہ میں دل میں اترتی محسوس ہوتی ہے۔لیکن یہ کسی تخلیق کے اعلیٰ ہونے کی علامت ہرگز نہیں ہے۔اچھے شعر (فن پارہ) کے بارے میں وضاحت کرتا چلوں کہ وہ اپنے...
  12. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    مناجات اے ربِّ کائنات ! دجلہ کے ایک سمت‘ سر وادیِ ممات تن کر کھڑی ہے ایک مہیب و سیاہ رات کب سے غزالِ جاں مرا وحشت خرام ہے طے ہوگا کتنے دن میں ترا دشتِممکنات؟ زخمی ہوں میں بھی عرصۂ ایماں شکار کا کچھ اور بڑھ گئی ہے اندھیروں کی واردات جاؤں کہاں کہ اب تری ارضِ بسیط پر ہر صبح سانحات‘ بہر شام...
  13. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    علی اسماعیل ۔۔۔ 3 ابھی رات باقی ہے لیکن علی اسماعیل اپنی آنکھوں میں اک اَن کہا خوف لے کر نئی سرزمیں پر نئے شہر میں شاہراہِ خزاں رنگ پر اک شفا خانے میں اپنے بستر پہ چپ چاپ کھڑکی کے اس پاربرقی اجالوں میں بکھری ہوئی رات کی سمت یوں دیکھتا ہے کہ جیسے ابھی رات برقی اجالوں سے باہر نکل کر شفق...
  14. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    علی اسماعیل ۔۔۔ 2 علی اسماعیل آج بغداد کی جلتی گلیوںسے اجڑی ہوئی شاہراہوں سے آخر گزرتا ہوا اک نئی سرزمیں کی طرف آ گیا ہے‘ مگر اس کو یہ تو خبر ہی نہیں ہے کہ یہ سرزمیں بھی تو محکوم ہے جانے کیوں اس نے وہ سرزمیں چھوڑ دی جس پہ خود اس کے معصوم بچپن کے کتنے ہی سال آئنوں کی طرح اس کی آنکھوں...
  15. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    تعمیر نو زمین انبیاء پر آج کیا پڑی اُفتاد کہ پھر سے لٹ گیا بصرہ‘ اجڑ گیا بغداد میں سوچتا ہوں کہ ذلت کے داغ کیسے دُھلیں ہزار زندہ ہے اہل یقیں کا عزم جہاد مسل کے رکھ دیا ہر ایک غنچہ نورس کمین گاہ سے نکلا کچھ اس طرح صیاد بنامِ امن بساطِ جہاں الٹنے لگی عجیب رنگ بدلتا ہے عالم ایجاد اُٹھو اور...
  16. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    اسی امید پہ میری طرف وہ آیا ہواہے کہ اس نے کچھ مجھے پہلے بھی آزمایا ہوا ہے اُسی فریب سے میدان ہار دوں گا میں آخر وہی فریب‘ جو پہلے بھی میں نے کھایا ہوا ہے مجھے خبر ہے وہ اب بھی پرانی چال چلے گا نئی بساط پہ مہرے تو اور لایا ہوا ہے میں جانتا ہوں کہ بے دست و پا اسی میں گروں گا وہ ایک...
  17. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    یہ خاک زادوں نے کیسا ستم اٹھایا ہوا ہے مری زمین کو بھی آسماں بنایا ہوا ہے جہاں کبھی وہ بہتر سروں کی فصل کٹی تھی سر فرات وہ مقتل تو پھر سجایا ہوا ہے نہیں کچھ اور تو ایماں کی خیر ہو مرے مولا! کہ رزمگاہ میں ابلیس ساتھ آیا ہوا ہے بس ایک میری صدا جبر کے خلاف اُٹھی تھی بس ایک مجھ پہ ہی اس...
  18. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    تضاد اک طرف رقص پہ آمادہ سیہ کار بدن قریہ ارض پہ کہرام بپا ایک طرف اک طرف زور پہ طوفان ہے بدمستی کا اک طرف لشکر ابلیس‘ خدا ایک طرف اک طرف محفل نغمات ہے سرگرم نشاط نسل انساں ہے اُدھر خون میں تر ایک طرف اک طرف رونق بازار وہی ہے کہ جو تھی کٹ گئے ماؤں کے سب لخت جگر ایک طرف اک طرف گرگ...
  19. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    عزم یہ خواب کون نہیں دیکھتا کہ اس کا وطن دیار امن بھی ہو‘ اور جہاں وقار بھی ہو یہ خواب کون نہیں دیکھتا کہ اس کا چمن بہار رنگ ہو‘ پروردہ بہار بھی ہو یہ خواب کون نہیں دیکھتا جو میں نے بھی اک اپنے دیس کی عظمت کا خواب دیکھا ہے فساد و فتنہ و شر سے اسے بچانے کو وطن میں امن و محبت کا خواب...
  20. نوید صادق

    خالد علیم - بغداد آشوب

    بغداد جل گیا بغداد جل گیا خاموش کیوں ہے مرگِ حمیت پہ میری قوم منہ میں زباں نہیں ہے کہ تن میں لہو نہیں اک شہر جل گیا ہے کہ دل راکھ ہو گیا حیران ہوں کہ شور کوئی کوبکو نہیں نصرانیوں کے آتش و آہن کے زور پر صہیونیوں کی آ کے پڑی اس پہ برق قہر وہ شہر جل گیا ہے کہ جس کے وجود سے مردہ دلوں سے...
Top