نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    بحر بتائیے

    فاعلن مفاعیلن ، فاعلن مفاعیلن ۔۔۔ شاید میری یہ کوشش بھی اسی میں ہے: دشمنوں سے دوری تھی، دوستوں نے آگھیرا کافروں سے بچ نکلے، مومنوں نے آگھیرا
  2. شاہد شاہنواز

    ایک کہانی

    ظہور نذر کو آپ میں سے کسی نے پڑھا ہے؟ وہی جن کی غزل ہے: دیپک راگ ہے چاہت اپنی، کاہے سنائیں تمہیں؟؟ ۔۔۔ ان ًمحترم نے آزاد نظم کو اسی طرح پابند بحور کیا تھا جس طرح سارہ بشارت گیلانی کرر ہی ہیں، لیکن اس کی صورت اس سے بہتر تھی، اس کا تقابل ان سے کرنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر شاعرہ کو وقت ملے تو اس...
  3. شاہد شاہنواز

    چند اشعار

    آخر کو من ہی جائے گا کچھ دیر روٹھ کر۔۔۔۔ قافیہ ادق ہے، لیکن جو قافیے استعمال کر لیے ہیں، انہی کو استعمال کرتے ہوئے آگے لکھا جاسکتا ہے ۔۔۔اس پر بھی کوئی پابندی نہیں
  4. شاہد شاہنواز

    کچھ کیجے بگڑتا ہے۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    یہ غزل ان دنوں لکھی تھی جب 2003ء میں پتہ نہیں کس بات پر بہت بھڑکے بیٹھے تھے۔۔۔ بہت غصہ آرہا تھا۔۔۔ اب اس میں اضافہ بھی کردیا ہے۔۔۔ کچھ کیجے بگڑتا ہے، کچھ بھی نہ کیا کیجے بے کل ہے دلِ مضطر، تسکیں کی دُعا کیجے غم لگ نہ جائے دل کو، آہیں نہ بھرا کیجے ہنسنے پہ ہنسی آئے، یوں بھی نہ ہنسا کیجے جاں...
  5. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    وہ جو لمحوں میں زندہ رہتے ہیں ان کا کل اور ان کا آج نہیں علم والے کریں تو کیا ان کا جاہلوں کا کوئی علاج نہیں۔۔۔ افسوس کہ ان جاہلوں میں میری حیثیت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔۔۔ اسی نسبت جہالت کے ناطے آپ سے پوچھ رہا ہوں۔۔ کیا یہ قطعہ وزن میں ہے؟
  6. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    یقیناً یہ تصرف جائز ہے کیونکہ میں نے یہ تصرف بذاتِ خود دیکھا ہے، لیکن میں اس جائز تصرف اور ایسے کچھ اور تصرفات کو عموماً نہیں اپناتا، سوائے اس مثال میں آپ کے بتائے گئے چوتھے یعنی آخری رکن کے، وہ بھی اگر بہت مجبوری ہو۔۔۔ کیونکہ میں چاہتا ہوں لوگ تیزی سے بس پڑھتے جائیں، ٹھہراؤ نام کی کوئی چیز نظر...
  7. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    تو پھر ہم نے کم از کم کی شرط پوری کی ہے، ویسے ہمارے خیال میں تو کم سے کم تین شعر کی غزل ہوا کرتی ہے۔۔۔ شاید کہیں پڑھا تھا، کہاں؟ یاد نہیں۔۔۔ جو صورت آپ نے تجویز فرمائی ہے، یہ پہلے میرے ذہن میں آئی تھی، لیکن شہنواز جو کھنچ رہا ہے، یہ صورت میں سمجھا کہ شاید تقطیع کے حساب سے بے وزن ہوجاتی ہو، اس...
  8. شاہد شاہنواز

    نہ کر باتیں محبت کی محبت اور ہی کچھ ہے ۔۔۔ میری ایک بہت محبوب غزل، برائے اصلاح و تبصرہ

    آتش کو آتش ہی کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔۔۔ کوئی تشبیہہ نہیں ہے۔۔۔
  9. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا، اسے چاہنا تو نصیب تھا اسے چاہ کر بھی نہ پاسکے، یہ نصیب کتنا عجیب تھا تھے بہت عجیب وہ مخمصے، نہ وہ قربتیں تھیں نہ فاصلے نہ میں اُس سے دُور ہی جا سکا، نہ وہ شخص میرے قریب تھا وہی سوئے شہر ِ ِ عدم چلے، جو علاج کرنے کے اہل تھے کھلی آنکھ جب رہِ عشق میں نہ مریض تھا، نہ...
  10. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    ابھی تک استاد محترم الف عین صاحب کی رائے اس سلسلے میں سامنے نہیں آئی۔ دیکھتے ہیں وہ کیا کہتے ہیں۔۔۔
  11. شاہد شاہنواز

    نہ کر باتیں محبت کی محبت اور ہی کچھ ہے ۔۔۔ میری ایک بہت محبوب غزل، برائے اصلاح و تبصرہ

    محبت اور ہے، شوق َ محبت اور ہی کچھ ہے یہ اک طاقت سہی، لیکن یہ طاقت اور ہی کچھ ہے حقیقت کے پرکھنے کو فقط صورت نہیں کافی ہے صورت کچھ تو بندے کی حقیقت اور ہی کچھ ہے جو آئے گی وہ برحق ہے، کریں انکار کیا لیکن گزر جاتی ہے جو دل پر قیامت اور ہی کچھ ہے نہیں بے جا کہ دنیا کے نظارے خوب ہیں لیکن...
  12. شاہد شاہنواز

    سر میں تھا قدرت کا فسوں ساز سے پہلے --- اصلاح و تنقید کے لئے حاضر ہے

    ۔۔ یہ شعر پہلے والا ہے۔۔۔ یہ دیدہ شہباز ہی بس دیکھ سکا ہے وہ شخص جو سب سے مجھے ممتاز لگا ہے ہے کون سی وہ امید کہ ہمت ہوئی حاصل کرنے کو جو پرواز یہ شہباز لگا ہے ۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں، پھر جو پہلے والا شعر لکھا ہے، اسے درست کہہ دیا گیا تھا، بہتر ہے وہی رکھا جائے۔۔۔ دونوں ہی ہیں گو قابل...
  13. شاہد شاہنواز

    مانگے برائے اصلاح

    اسد قریشی صاحب نے تو جو کچھ لکھا ہے، اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن آپ کا یہ خیال: پہلا مصرع پھر مس فٹ ہے۔ یہاں مس فٹ سے مراد بے وزن ہونا ہے کیونکہ میں اس کو تحت اللفظ نہیں پڑھ سکتا۔ تقطیع اچھی طرح کرلیجئے گا۔
  14. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    یہ نہیں کہ سینے میں دل نہ تھا، نہ وہ ذہن ہی سے تہی ملا وہ تو تیرگی کا شکار تھا، مرے سامنے جو ادیب تھا مرے دشمنوں کو خبر نہ تھی، مرے دوستوں کو خوشی ہوئی مرا شہنوازؔ جو گھر جلا، وہ سماں عجیب و غریب تھا ایک اور شعر ہے، جو مجھے دو لخت لگ رہا ہے: ہوئی بات کیا جسے جانیے، کسےچھوڑئیے، کسے مانیے وہ...
  15. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    تھے عجیب ہی سے وہ مخمصے، نہ وہ قربتیں تھیں نہ فاصلے نہ میں اُس سے دُور ہی جا سکا، نہ وہ شخص میرے قریب تھا وہ مَرَض کا کچھ بھی نہ کرسکے، کہ وہ سوئے شہر ِ ِ عدم چلے کھلی آنکھ جب رہِ عشق میں نہ مریض تھا، نہ طبیب تھا باقی دو اشعار بعد میں دیکھتا ہوں۔۔۔ لیکن جو تبدیلی اب تک ہوئی، کیا وہ درست ہے...
  16. شاہد شاہنواز

    چهیڑتی ہیں رات بهر مجھ کو مری تنہائیاں - برائے اصلاح و تنقید

    مزمل صاحب ماشاء اللہ آپ شاعری اور خصوصا علم عروض میں تو ہم سے آگے ہیں۔ ہمیں دیکھئے بی اے کیا تھا 2005ء میں، اس کے بعد نہیں پڑھا۔ لیکن جو پڑھا تھا، اس میں شاعری کہیں نہیں تھی، نہ اردو کہیں تھی، سو جو میٹرک کا سرٹیفیکیٹ ہے نا، وہ صرف کاغذ کا ٹکڑا ہی سمجھئے۔ آگے کی تعلیم تو ہمیں آپ ہی سے حاصل کرنی...
  17. شاہد شاہنواز

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا ۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    اسے دیکھنا تو نصیب تھا، اسے چاہنا تو نصیب تھا اسے چاہ کر بھی نہ پا سکے، یہ نصیب کتنا عجیب تھا تھے عجیب عجیب سے مخمصے، نہ وہ قربتیں تھیں، نہ فاصلے نہ میں اُس سے دُور ہی جا سکا، نہ وہ شخص میرے قریب تھا وہ مَرَض کا کچھ بھی نہ کرسکے، سوئے راہِ شہر ِعدم چلے کھلی آنکھ جب رہِ عشق میں نہ مریض...
  18. شاہد شاہنواز

    چهیڑتی ہیں رات بهر مجھ کو مری تنہائیاں - برائے اصلاح و تنقید

    1986ء کی پیدائش ہے میری، میٹرک کے سرٹیفیکیٹ پر تو یہی لکھا ہے۔ آپ کے میٹرک کے سرٹیفیکیٹ پر کیا لکھا ہے؟
Top