نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    ہے قدموں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے..لمبی بحر میں کی گئی دوطویل کوششیں..

    **وہ خالی ہاتھ ہیں مگر ہرا کے رکھ دیا ہمیں۔۔۔ ہیں گولیاں، نہ اسلحہ، نہ تیر نہ کمان ہے اسلحہ کیا گولیوں، تیر کمان سے الگ ہوتا ہے؟ یوں بھی بیانئے کے اعتبار سے یوں ہونا چاہئے نہ ان کے پاس گولیاں، نہ تیر نے کمان ہے۔ ÷÷درست÷÷÷ چلو وہ پھول نہ سہی کہ جس کو پھول کہہ دیا۔۔۔ وہ خار بھی ہے کیا کہ جس پہ خار...
  2. شاہد شاہنواز

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    اس بار تنقید ذرا کم ہے لیکن میرے خیال میں گزشتہ تنقید کی تکرار بھی موجود ہوگی۔ بہرحال یہ میرا خیال ہے۔ آگے جو آپ کو مناسب لگے۔۔۔
  3. شاہد شاہنواز

    ابن انشا ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں

    اچھی پسند ہے جناب۔۔۔
  4. شاہد شاہنواز

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ، زخم دل ہے، دکھا، کروں بھی تو کیا؟

    بہرحال میری رائے کوئی حتمی نہیں کہی جاسکتی۔۔۔ بعض اشعار کو شاعر ناقد سے بہتر سمجھ رہا ہوتا ہے، اس لیے آپ خود فیصلہ کیجئے۔ہمیں تو مشورہ دینا تھا، سو دے دیا۔۔۔
  5. شاہد شاہنواز

    مکمل برائے اصلاح

    جو تم نے لکھا ہے وہ ادھورا ہے ابھی تک اک شعر لکھو اور ہوں اشعار مکمل یہ تم ہو کہ آغاز کو بہتر تو کیا ہے ہم لوگ غزل کہتے تھے بے کار مکمل
  6. شاہد شاہنواز

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    اسد قریشی صاحب ۔۔۔ بہتر ہوگا اگر آپ اس پوری نظم کو دوبارہ لکھ دیں اور جو اصلاح آپ نے قبول فرمائی، وہ اس میں کرتے ہوئے اور جسے رد کیا ، اسے چھوڑتے یا مناسب ترمیم کرتے ہوئے جہاں آپ کو مناسب لگی ہو، تاکہ بات مزید آگے بڑھ سکے۔
  7. شاہد شاہنواز

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    ایک پل میں اک چھناکے سے وہیں دم توڑ دیتے ہیں یہ مٹی سے بنا جسم چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔ یہ مٹی کا کھلونا جسم سب ہی چھوڑ دیتے ہیں مگر یہ جسم مٹی کا، اسے مٹی میں ملنا ہے ۔۔۔ ÷÷÷مگر کا استعمال درست ہے یانہیں؟؟ قفس سے روح کو اک دن نکلنا ہے تو پھر ہم کیوں یہ زندگی ۔۔۔۔ ÷÷تو پھر ہم کیوں بھلا یہ زندگی ہمیشہ...
  8. شاہد شاہنواز

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    میری اصلاح ابھی جاری ہے۔۔۔ یہ سب سطور باقی ہیں۔۔۔ یہ مٹی سے بنا جسم چھوڑ دیتے ہیں مگر یہ جسم مٹی کا، اسے مٹی میں ملنا ہے قفس سے روح کو اک دن نکلنا ہے تو پھر ہم کیوں یہ زندگی ہمیشہ رو رو کے سسکتے ہوئے کاٹیں چلو پھر ہم کیوں نہ اک دوسرے کے دکھ درد ہی بانٹیں چلو ہم اک دوسرے کو جینا سکھاتے ہیں...
  9. شاہد شاہنواز

    کرنی ھے تعریف آپ کی

    ہم انتظار کریں گے ترا قیامت تک۔۔۔ خدا کرے کہ قیامت ہو اور تو آئے۔۔۔ اللہ کرے جن کا انتظار آپ لوگ کر رہے ہیں، وہ قیامت سے پہلے آجائیں۔۔
  10. شاہد شاہنواز

    ہے قدموں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے..لمبی بحر میں کی گئی دوطویل کوششیں..

    ہے قدموں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے۔۔۔ یہ پتھروں سے سخت قلب والوں کا جہان ہے قدموں کی جگہ پیروں ہی کہا جائے تو بہتر ہے۔ اس کے علاوہ قلب بھی یہاں فٹ نہیں ہو رہا ہے۔ دل لانے کی کوشش کرو۔ ہے پیروں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے ۔۔۔۔ یہ تنگ دل منافقوں کا سنگ دل جہان ہے (لیکن کچھ زیادہ ہی تلخ ہے،...
  11. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح و تنقید - ہے زندگی میں موڑ یہ آتا کبهی کبهی

    مرتا بھی آتا ، بھاتا اور جاتا جیسے قافیوں کے ساتھ نہیں آ سکتا۔۔۔ صرف چلتی رہی میں راہ محبت پہ بہر حال مرتا رہا یا دل یا ارادہ کبهی کبهی چلتی رہی میں راہ محبت پہ ہر گھڑی صرف ایک مصرع درست کیا ہے، یہ بھی ٹھیک ہے یا نہیں آپ بھی دیکھئے ، اسد صاحب اورمحترم الف عین بھی دیکھیں گے۔ لیکن دوسرے میں آپ کو...
  12. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح.....شعر

    تری چاہت سے ہیں روشن نگاہیں۔۔۔ یہ چہرہ پیار سے نکھرا ہوا ہے زمانے سے چھپا رکھا ہے تجھ کو۔۔۔ کہ اندر تو ہی تو بکھرا ہوا ہے میرے خیال میں یہ کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔
  13. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح.....شعر

    تری چاہت سے ہیں روشن نگاہیں۔۔۔ تو چہرہ پیار سے نکھرا ہوا ہے زمانے سے چھپا رکھا ہے تجھ کو۔۔۔ کہ اندر تو ہی تو بکھرا ہوا ہے کیا یہ صورت بہتر ہے؟؟
  14. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح و تنقید - کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا

    میری اصلاح اس ضمن میں بجائے خود سوالیہ نشان بن سکتی ہے، لیکن جو سمجھ میں آیا ہے، لکھ دیا۔۔۔
  15. شاہد شاہنواز

    چند تازہ اشعار برائے اصلاح

    مجھے ان اشعار میں تنقید اور اصلاح کا کوئی پہلو نظر نہیں آیا۔۔۔ بس جو زبان استعمال کی گئی ہے اس پر اختلاف ہے لیکن اعتراض نہیں۔۔
  16. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح و تنقید - یہاں زندگی کا کیا حال ہے

    بحر ہے متفاعلن متفاعلن، لیکن یہ ٹھیک طرح سے استعمال نہیں کی گئی۔۔۔پھر متفاعلن دو بار والی بحر ہم نے آج تک نہیں پڑھی۔ تین بار والی پڑھی بھی، لکھی بھی یعنی: یہ جو لطف ہے مرے حال پر، کوئی بات ہے۔۔ چار بار والی دیکھنی ہو تو اس پر بھی ہم نے لکھا ہے: یہ دل شکستہ بتائے کیا، ہوا التفات تو کب ہوا۔۔۔ تری...
  17. شاہد شاہنواز

    ہے قدموں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے..لمبی بحر میں کی گئی دوطویل کوششیں..

    اسد قریشی صاحب بہت شکریہ کہ آپ نے وقت نکال کر اظہار خیال فرمایا۔ میں آپ کی کچھ باتوں سے متفق ہوں،کچھ سے نہیں، لیکن آخری فیصلہ استاد محترم پر چھوڑتے ہوئے اس گفتگو کو یہیں ختم کرتے ہیں۔ الف عین صاحب، استاد محترم ! میرا ارادہ تھا کہ آپ کویہ برقی کتاب اسی ہفتے میں بھیج دی جائے لیکن پھر سوچا آپ کتنا...
Top