اثرِ آہِ دلِ زار کی افوائیں ہیں
یعنی مُجھ پر کرمِ یار کی افوائیں ہیں
شرْم، اے نالۂ دِل! خانۂ اغیار میں بھی
جوشِ افغانِ عزابار کی افوائیں ہیں
کب کیا دل پہ مرے، پندونصیحت نے اثر؟
ناصحِ بیہودہ گفتار کی افوائیں ہیں
جنسِ دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن؟
یہ یونہی کوچہ وبازار کی افوائیں ہیں
قیس...