تجزیہ
میں تجھے چاہتا نہیں، لیکن
پھر بھی جب پاس تو نہیں ہوتی
خود کو کتنا اداس پاتا ہوں
گم سے اپنے حواس پاتا ہوں
جانے کیا دھن سمائی رہتی ہے
اک خموشی سی چھائی رہتی ہے
دل سے بھی گفتگو نہیں ہوتی
میں تجھے چاہتا نہیں، لیکن
پھر بھی رہ رہ کے میرے کانوں میں
گونجتی ہے تری حسیں آواز
جیسے نادیدہ کوئی بجتا...