نتائج تلاش

  1. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    جناب! بات کچھ یوں ہے کہ دعا لوگ موت کی بھی مانگتے ہیں اور قیامت کی بھی بات اگر دعا کی ہے تو دعا مقید نہیں ہوتی دوسری بات یہ کہ انبیائے کرام پناہ مانگتے تھے مگر اس میں خوفِ خدا کا عنصر موجود تھا جسے قرآن نے (اتّقاء) کے صیغے سے واضح کیا ہے ہم ڈرتے ہیں اپنے گناہوں کے سبب اگر ہم گناہگار نہ ہوں تو...
  2. محمدارتضیٰ آسی

    آج پھر زلفِ زلیخا پہ زوال آیا ہے

    آج پھر زلفِ زلیخا پہ زوال آیا ہے
  3. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    بہت نوازش حضور۔۔۔ زندگیاں ہوں
  4. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    متشکرم جناب سید عاطف علی صاحب
  5. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    شکراً جناب محمد یعقوب آسی صاحب آپ کی بہت سی باتوں سے متفق ہوں اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے لفظِ صوت کی جگہ کوئی بہتر اور فضائے شعری سے ہم آہنگ لفظ عنایت کر دیں یہ عاشقی کا تقاضہ رہا ہے عاشق سے وہ اپنا خون بہائے تو کوئی بات بنے اس شعر میں ردیف زائد...
  6. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    اصلاح کا منتظر ہوں جناب محمد یعقوب آسی صاحب
  7. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں"

    جناب محمد یعقوب آسی صاحب جناب مزمل شیخ بسمل
  8. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں"

    منتظر ہوں استاد محترم جناب الف عین صاحب
  9. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    آپ کا منتظرہوں مزمل شیخ بسمل
  10. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں"

    سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں حدِ افلاک ہوتا جا رہا ہوں شرارت اسکی آنکھوں میں ہے ایسی کہ میں چالاک ہوتا جا رہا ہوں وظیفے میں اسے پڑھتا ہوں ہر شب قسم سے پاک ہوتا جا رہا ہوں گزرتی جا رہی ہے سانس اور میں پسِ ادراک ہوتا جا رہا ہوں عجب اک خوف ہے مجھ کو یہ آسی بہت بے باک ہوتا جا رہا ہوں محمد ارتضٰی آسی
  11. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    وہ اپنے پاس بلائے تو کوئی بات بنے اگر وہ بات بنائے تو کوئی بات بنے وہ اپنی تیغ صفت آبدار نظروں سے بلا کا وار چلائے تو کوئی بات بنے ہمارا کیا ہے ابھی چُٹکیوں میں بک جائیں مگر وہ دام لگائے تو کوئی بات بنے اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے یہ عاشقی کا تقاضہ...
  12. محمدارتضیٰ آسی

    تھکن سے چور ہوں کوئی سمیت لے مجھ کو

    تھکن سے چور ہوں کوئی سمیت لے مجھ کو
  13. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی"

    شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی فوج تم کو یہاں مل جائے گی پروانوں کی لوگ کہتے ہیں محبت کا جزیرہ جس کو وہ تو بستی ہے بھٹکتے ہوئے مستانوں کی کوچہِ یار میں بستے ہیں فقط حسن پرست آؤ پھر سیر کریں اسکے صنم خانوں کی جب کبھی ہم نے محبت کے فضائل لکھے تو یہ عنوان رہا "منزلیں بیگانوں کی" تم کو آسی...
  14. محمدارتضیٰ آسی

    گزدجرفئ08

    شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی فوج تم کو یہاں مل جائے گی پروانوں کی لوگ کہتے ہیں محبت کا جزیرہ جس کو وہ تو بستی ہے بھٹکتے ہوئے مستانوں کی کوچہِ یار میں بستے ہیں فقط حسن پرست آؤ پھر سیر کریں اسکے صنم خانوں کی جب کبھی ہم نے محبت کے فضائل لکھے تو یہ عنوان رہا "منزلیں بیگانوں کی" تم کو آسی...
  15. محمدارتضیٰ آسی

    وقت بدلا تو کیا ہوا صاحب !

    وقت بدلا تو کیا ہوا صاحب !
  16. محمدارتضیٰ آسی

    غزل ۔ ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا ۔ محمد احمدؔ

    ’پھولوں کو لا کے کس نے چشمِ غضب میں رکھا‘ کیا ہی اچھا مصرعہ ہے بہت سی داد۔
  17. محمدارتضیٰ آسی

    زہاد کے عمامے شاہوں کے تاج اتریں

    زہاد کے عمامے شاہوں کے تاج اتریں
Top