نتائج تلاش

  1. م

    غزل برائے اصلاح -نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر ۔ از محمد اظہر نذیر

    بہت بہتر، تبدیل کیے دیتا ہوں نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر دِل، جاں، نظر، نکھار سے اُن کے تمام عمر اک لطفِ خود سپرسے ہوئے ہم بھی آشنا صحبت نگہ، خمار سے اُن کے تمام عمر کچھ بات تھی ہی ایسی کہ ہوتے رہے شکار گجرا،محک، نگار سے اُن کے تمام عمر جب سے ملے تو دیکھو گرفتار ہی رہے...
  2. م

    غزل برائے اصلاح -نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر ۔ از محمد اظہر نذیر

    اُستادِ محترم، ایک سوال اگر گستاخی نہ سمجھیں تو، وہ یہ کہ اگر جملہ میں بلفرض دو مونث اجزا آئیں اور تیسرا مذکر ہو تو کیا جملے کا اختتام تذکیری نہ ہو گا؟ یعنی قطع نظر اس کے کہ گزشتہ حروف تانیثی تھے، میری کم علمی کو درگذر فرما کہ از راہِ عنایت جواب دیجیے گا ممنون و سکر گزار اظہر
  3. م

    مرتضی بھٹو کو کس نے مارا تھا؟

    گرائیں جی بؤوں سوہنا چا لکھویندہ وے خوش تھیوو جناب
  4. م

    میری منقبت

    ثنائے لختِ دلِ مصطفیٰ ہے پیشِ نظر تمام حرف مودب ہیں، لفظ گرویدہ بہت خوب جناب حسن صاحب ماشا اللہ
  5. م

    غزل برائے اصلاح -نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر ۔ از محمد اظہر نذیر

    بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر دِل جاں، نظر پیار سے اُن کے تمام عمر اک لطفِ خود سپردگی سے ہوئے ہم بھی آشنا صحبت نگاہ، خمار سے اُن کے تمام عمر کچھ بات تھی ہی ایسی کہ ہوتے رہے شکار گجری محک، سنگھار سے اُن...
  6. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    سبز رنگ اللہ کے رسول کا پسندیدہ تھا اُسی طرف اشارہ کیا تھا کہ عاشقِ رسول یہی رنگ پہنیں ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ہم اپنے ہی قاتِل کا ہنر دیکھ رہے ہیں کِس درجہ ستائیں گے کوئی یہ تو بتا دو ہم اُنکی اداؤں کا ثمر دیکھ رہے ہیں اب تُو نے کیا زِیر ہمیں ہائے ری قسمت گیدڑ کو بھی شیروں پہ...
  7. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ہم اپنے ہی قاتِل کا ہنر دیکھ رہے ہیں کس درجہ ستاؤ گے، ذرا یہ تو بتا دو ہم تیری اداؤں کا ثمر دیکھ رہے ہیں اب تُو نے کیا زِیر ہمیں ہائے ری قسمت گیدڑ کو بھی شیروں پہ زبَر دیکھ رہے ہیں ہم بھول چکے ہیں کہ کہاں جانے کو نکلے مڑنا ہے اِدھر اور اُدھر دیکھ...
  8. م

    غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

    وہ مرا کچھ نہیں تھا، تو تم ہی کہو کِس لئے مجھ کو اپنا ہُوا سا لگا اُستادِ محترم، میری ناقص سمجھ میں اس سے بہتر کچھ سمجھ نہیں آ رھا، درخواست ہے رہ نمائی کی- کہنا یہ چاہا تھا کہ وہ کیوں ایسا لگا کے جیسے اپنا ہو چکا ہو بے حد ممنون اظہر
  9. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    محترم مغل صاحب، اگر نشاندہی فرما سکیں، میری کم علمی سے در گذر فرما کر تو نوازش ہو گی مشکور اظہر
  10. م

    نثری نظم

    اساتذہ کرام، سارے شہر میں دھونڈ رہا تھا، اور یہاں رکھی تھی اتنی واضع تفصیل نظم کے بارے میں۔ آپ سب کا بے حد ممنون و مشکور ہوں کے اتنے اچھے سے بیان فرمایا- راجہ صاحب بھی تحسین کے مستحق کہ موضوع چھیڑا جزاکم اللہ خیرا اظہر
  11. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ہم اپنے ہی قاتِل کا ہنر دیکھ رہے ہیں کس درجہ پہ جاؤ گے، ذرا یہ تو بتا دو ہم تری اداؤں کا ثمر دیکھ رہے ہیں اب تُو نے کیا زِیر ہمیں ہائے ری قسمت گیدڑ کو بھی شیروں پہ زبَر دیکھ رہے ہیں ہم بھول چکے ہیں کے کہاں جانے کو نکلے مڑنا ہے اِدھر اور اُدھر دیکھ...
  12. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    محترم مغل صاحب، ہماری درخواست ہے کہ نشاندہی کیجیے مشکور اظہر
  13. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ہم اپنے ہی قاتِل کا ہنر دیکھ رہے ہیں کس درجہ پہ جاؤ گے، ذرا یہ تو بتا دو ہم تری جفاؤں کی قدر دیکھ رہے ہیں اب تُو نے کیا زِیر ہمیں ہائے ری قسمت گیدڑ کو بھی شیروں پہ زبَر دیکھ رہے ہیں ہم بھول چکے ہیں کے کہاں جانے کو نکلے مڑنا ہے اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں...
  14. م

    غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

    اِس میں قطعٍ کوئی شک نہیں کے اساتذہ قابِلِ ستائش ہیں - بس اپنی فِکر سے مجبور ہوں کہ ماں کی محبت اور اساتذہ کی رہ نمائی میں کوئی امتیاز نہیں سمجھتا- ایک حرف جس نے سکھا دیا وہ بھی اُستاد ہوا اور احترام فرض بہت شکریہ راجہ صاحب
  15. م

    غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

    محترم اُستاد جی، اگر اِس کی جگہ یوں کہوں تو کیسا رہے گا کِس لئے مجھ کو اپنا بنا سا لگا ممنون اظہر
  16. م

    طرحی غزل برائے اصلاح -خواب میں لذتِ یک خواب ہے دنیا میری ۔ از محمد اظہر نذیر

    جناب مغل صاحب، آپ کی بات ناگوار گزرنا تو بڑی دور کی بات ہے، ماتھے کی کسی شکن کے بغیر پڑھی ہے اور ذہن میں کوئی شاہبہ بھی نہیں، آپ کا مرتبہ رہنما کا ہے اور احترام میرا فرض میں مصرع بدلنے کی بات ہی نہیں کرتا صرف رہنمائی کا طالب ہوں - مشکل جیسا کے ابتدا میں ہی بیان کر دی تھی کے اردو ذبان سے دوستی...
  17. م

    مجھے ابھی جینا ھے

    مجھے ابھی جینا ھے خودکش مجھے مت مار مجھے ابھی جینا ھے زھر ھے زندگی وہ تو پہلے سے طے ھے میں جانتا ھوں زھر یہ پینا ھے مجھے ابھی جینا ھے دودھ بخش سکے گی تیری ماں تجھ کو کتنی ماؤں کی گود سے معصوم لختِ جگر جو آنکھ کھول نہ پایا تھا "ماں" کا لفظ بول نہ پایا تھا تو نے چھینا ھے مجھے...
  18. م

    غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

    جناب عالی، جزاک اللہ خیر و العافیہ اظہر
Top