گزر گاہِ خیال
میری پناہ کی ضامن تھی گزرگاہِ خیال
اک ازاد فضا میں پنہاں مگر اسکا جمال
اسکی گود میں اتر جاتی میری ساری تھکن
رنج و الام سے دور، وقت گزرتا تھا مگن
پھر اچانک وہ گزر گاہ دھندلا سی گئ
کسی خیال کی حدت سے کملا سی گئ
حاکمِ وقت کو یہ ازادی کچھ بری سی لگی
باب پے سنتری پایا تو...