مجھے بہت پہلے آنا تھا اس سارے کام کی وضاحت کرنے لیکن ایک بجلی چلی جائے تو پتہ چل جاتا ہے کہ ہم کیا چیز ہیں۔
جو کتاب میں نے لکھنے کے لیے دی ہے یہ کام بالکل آزمائشی بنیادوں پر ہوگا۔ شروع بھی اچانک ہوا ہے کہ میری ایک رشتہ دار بچی اپنے اسکول کے امتحانی پرچہ جات انپیج پر لکھ رہی تھی تو میں نے...
آب حیات صاحب نے یہ لنک دیا تھا لیکن اس وقت تک کافی کام ساتھی کرچکے تھے پھر بھی وہا ں سے مدد لی گئی ہے۔ اور کئی غزلیں وہاں سے کٹ پیسٹ کی گئیں۔ لیکن تصحیح درکار رہتی ہے۔ اب قصائد کے لیے بھی ایسی ہی کوئی سبیل نکالی جائے۔
انفرادی طور پر کتاب لکھوانے کی بات تو طے پاگئی تھی اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے میں نے “خطوطِ رشید احمد صدیقی“
مرتبہ لطیف الزمان خاں
شایع شدہ 1988 از مجلسِ ادبیات مشرق۔ کراچی
(کاپی رائٹ کی قیود سے آذاد ہے)
300 صفحات ہیں اور مبلغ 1000 روپے میں برقیائی جائے گی جو میں خود ادا کروں گا، کام کی...
بشارت ھئیر کٹنگ سیلون
میونسپل کارپوریشن والا عقدہ بھی بالآخر کھل گیا۔ ان دنوں بشارت اپنی دکان میں سڑک کے رخ کچھ تبدیلیاں اور اضافے کرنا چاہتے تھے۔ نقشہ پاس کرانے کے سلسلے میں میونسپل کارپوریشن جانے کی ضرورت پیش آئی، مگر کوچوان کا کہیں پتا نہ تھا۔ تھک ہار کر وہ تین بجے رکشا میں بیٹھ میونسپل...
نتھ کا سائز
ایک اور موقع پر دیر سے آیا تو قبل اس کے کہ بشارت ڈانٹ ڈپٹ کریں، خود ہی شروع ہوگیا “صاحب جی! قصور معاف۔ وقوعہ ہوگیا۔ میونسپل کارپوریشن کے پاس ایک مشکی گھوڑی بندھی ہوئی تھی، اسے دیکھتے ہی ایسا درپے ہوا کہ دونوں نے کلفٹن پہنچ کے دَم لیا۔ آگے آگے گھوڑی اس کے پیچھے گھوڑا۔ پھر کیا نام ،...
گو کہ کسی بھی منصوبہ کے لیے آنے والے امکانی ثمرات و خطرات کا زیادہ سے زیادہ جائزہ ، پیش بندی کے لیے ضروری ہوتا ہے لیکن اب بات آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔
جو کام ڈیجیٹل لائبریری میں ہو رہا ہے ان کے لیے بھی کاپی رائٹ کے مسائل ابھی تک سلجھنے کے منتظر ہیں لیکن کام تو ہو رہا ہے۔
اب سوال صرف یہ ہے...
جب کبھي بيٹھے بٹھائے مجھے آپا کي ياد آتي ہے تو ميري آنکھوں کے آگے ايک چھوٹا سا بلوريں ديا آجاتا ہے جو مدھم ہوا سے جل رہا ہو۔
مجھے ياد ہے کہ ايک رات ہم سب چپ چاپ باورچي خانے ميں بيٹھے تھے، ميں آپا اور امي جان کہ چھوٹا بدو بھاگتا ہوا آيا ان دنوں بدو يہي چھ سات سال کا ہوگا، کہنے لگا امي جان ميں...
لہٰزا جب ہندوستان کے ماضی کو رد کردیا گیا تو پھر اس کی جگہ مسلمانوں کی ابتدائی تاریخ اور اس کے ماضی کو دی گئی۔ اسلامی تاریخ کو برصغیر سے ، سندھ کی فتح کے ذریعے سے آپس میں ملایا گیا، کیونکہ عربوں کی فتح سندھ کے بعد ہندوستان کے مسلمان عرب امپائر کا حصہ بن کر ان میں شامل ہو گئے۔ اس تعلق نے دمشق،...
سائٹ پر پیغام Sorry, an error occurred. If you are unsure on how to use a feature, or don't know why you got this error message, try looking through the help files for more information
نمودار ہو رہا ہے!
شارق مستقیم، نعمان (کراچی) ، شاکر (فیصل آباد) ، قدیر احمد (ملتان)،وہاب اعجاز (بنوں)، راجہ صاحبان، شمشاد(سعودی عربیہ)، فریب (؟ ) شمیل قریشی (بہاولپور) اور محب اب لاہور پہنچ چکے ہوں گے بھائی آپ اپنی قیمتی رائے دیں۔
اس وقت تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہر شخص اپنی ذات میں ایک ادارہ ہے۔ اس پوٹینشل...
مہوش تمام لوگوں کو پیغام پڑھنے دیں اور باقی لوگوں سے بھی درخواست ہے کہ اگر کسی کو اس معاملہ میں کوئی تجربہ ہے تو شراکت کریں۔ اس میں شک نہیں کہ یہ ایک عظیم کام ہے جو کسی بڑے ادارے یا حکومت کو زیبا دیتا ہے لیکن چند متوالوں نے اس کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اہمیت مزید ربط اور تنظیم پیدا کرنے کی ہے۔ ایسا...
دل درد کي شدت سے خون گشتہ و سي پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشي و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگي ہے کہ بنجارہ
دروازہ کھلا رکھنا
سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑي بر سے
پھاگن کا نہيں ہے بادل جو چار گھڑي بر سے
برکھا ہے یہ بھادوں کی، جو برسے تو بڑی برسے
دروازہ کھلا رکھنا
ہاں تھام...
لب پر کسي کا بھي ہو، دل ميں تيرا نقشا ہے
اے تصوير بنانے والي، جب سے تجھ کو ديکھا ہے
بے ترے کيا وحشت ہم کو، تجھ بن کيسا صبر و سکوں
تو ہي اپنا شہر ہے جاني تو ہي اپنا صحرا ہے
نيلے پربت، اودي دھرتي، چاروں کوٹ ميں تو ہي تو
تجھ سے اپنے جي خلوت، تجھ سے من کا ميلا ہے
آج تو ہم بکنے کو آئے، آج...
کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا
ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا
اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے چھوٹيں محفليں
ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں...
فورٹ ولیم کالج
فورٹ ولیم کالج سرزمین پاک وہند میں مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ویلزلی گورنر جنرل ( 1798-1805 ) کے حکم سے 1800 میں کلکتہ میں قائم ہوا۔ کالج قائم کرنے کا فیصلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“وقوعہ ہوگیا“
ہم یہ تو بتانا تو بھول ہی گئے کہ رحیم بخش کے جانے کے بعد انھوں نے ایک نیا کوچوان رکھا۔ نام مرزا وحید الزمان بیگ۔ مگر شرائطِ ملازمت کے مطابق بزرگوار اسے بھی الٰہ دین ہی کہہ کر پکارتے تھے۔ بات چیت اور شکل وصورت سے مسکین لگتا تھا۔ اس نے اپنا حلیہ ایسا بنا رکھا تھا کہ اس کے ساتھ خواہ...
نبیل بھائی پہلے آپ کی کنورٹر والی بات ایک رضوان صدیقی کی سائٹ پر ان پیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر ملا تھا جو تھوڑا بہت کام کر رہا تھا۔انہیں میل لکھی ہے جواب سے آگاہ کر دوں گا تاکہ مسائل دور کئیے جا سکیں۔
ٹائپنگ والی بات بہت ہی عمدہ ہے، لیکن فنڈ رائزنگ اتنی ہی خطرناک۔ پہلے تمام ممکنہ اعتراضات و...
روندے ہے نقش پا کي طرح خلق ياں مجھے
اے عمر رفتہ چھوڑ گئي تو کہاں مجھے
اے گل تو رخت باندہ، اٹھا ؤں ميں آشياں
گل چيں تجھے نہ ديکھ سکے باغ بان تجھے
رہتي ہے کوئي بن کيے ميرے تئيں تمام
جوں شمع چھوڑنے کي نہيں يہ زباں مجھے
پتھر تلے کا ہاتھ ہے غفلت کے ہاتھ دل
سنگ گراں ہوئي ہے يہ خواب گراں مجھے...
خواجہ میر درد (1720تا 1785
درد دہلی میں پیدا ہوئے ۔ والد محمد ناصر عندلیب کی طرف سے نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی اور والدہ کی طرف سے حضرت غوث اعظم سے ملتا ہے۔ عین عالم شباب یعنی انتیس برس کی عمر میں ترک دنیاکی اور باپ کی وفات پر 39 برس کی عمر میں سجادہ نشین بنے۔ ان امور کا اس لیے تذکرہ کیا...