نتائج تلاش

  1. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل۔ گھر بنایا تھا جو مکان کے ساتھ

    رات گزرے گی کیا امان کے ساتھ یا کسی اور امتحان کے ساتھ زندگی بھر قدم اٹھا نہ سکے اس نے روکا تھا ایسے مان کے ساتھ یوں حوادث میں زندگی بیتی پل بھی گزرا نہیں امان کے ساتھ ڈھونڈتا ہوں میں بام و در میں اسے گھر بنایا تھا جو مکان کے ساتھ کوئی سایا نصیب میں نہ ہوا نہ رکی دھوپ سائبان کے ساتھ...
  2. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش - کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں

    حوصلہ افزائی کا شکریہ استادِ محترم
  3. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش - کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں

    محترم الف عین معذرت استادِ محترم، ٹیگ کرنا بھول گیا تھا آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں
  4. محمد شکیل خورشید

    ایک اور پرانی غزل :ریت ہم کو بھی یہ نبھانی ہے

    وہ تو آپ نے درست کر ہی دیا استادِ محترم آپ کی اجازت سے رسم استعمال کر رہا ہوں رہنمائی کا شکریہ
  5. محمد شکیل خورشید

    ایک اور پرانی غزل :ریت ہم کو بھی یہ نبھانی ہے

    شکریہ محترم رات والے مصرع میں نبھانی ٹائپو ہو گیا، اصلاََ یہ مصرع یوں ہے بیت ہی جائے گی کبھی نہ کبھی رات اک ہجر کی بِتانی ہے اب رہنمائی فرمائیں
  6. محمد شکیل خورشید

    ایک اور پرانی غزل :ریت ہم کو بھی یہ نبھانی ہے

    زندگی کی یہی کہانی ہے آگ دل میں نظر میں پانی ہے تم سے الفت کی بات کرتا ہوں بات یہ کس قدر پرانی ہے تیری آنکھوں میں میری چاہت کی کوئی کھوئی ہوئی نشانی ہے پھر خمیدہ کمر مقدر ہے چار دن کی تری جوانی ہے مان لیتے ہیں ہم کو عشق نہیں بے سبب بات کیا بڑھانی ہے ہم پہ کیا گزری اس کی فرقت میں یہ کتھا اس...
  7. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش - کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں

    درد رہتا ہے اب سوا دل میں کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں اس کا دل توڑ کر چلے جانا بس گئی اس کی یہ ادا دل میں اک تری یاد ایک درد ترا اور کچھ بھی نہیں رہا دل میں کھول دے جو گرہ تشکک کی ڈھونڈتا ہوں میں وہ سرا دل میں نقش ہے دل میں اک تصور بس اور باقی نہ کچھ بچا دل میں اور مانگوں میں کیا شکیل کہ...
  8. محمد شکیل خورشید

    اپنی رسوائی کا بازار سجا ہے ہمدم

    ہم پہ الزامِ وفا پھر سے لگا ہے ہمدم اپنی رسوائی کا بازار سجا ہے ہمدم پھر ترے پیار میں بے چین ہوا ہوں جانم دل میں پھر درد محبت کا جگا ہے ہمدم تم کو معلوم نہیں زخمِ جدائی تیرا ہائے ہم نے بڑی مشکل سے سہا ہے ہمدم یہ بتاؤ تو سہی شام نے ڈھلتے ڈھلتے کیا ترے کان میں چپکے سے کہا ہے ہمدم ایک پل بھر کو...
  9. محمد شکیل خورشید

    پندرہویں سالگرہ منظوم ہدیۂ تبریک

    مجھ کو ملا سلیقہِ شعر و بیاں یہاں یہ محفلِ سخن ہے مرا مکتبِ سخن
  10. محمد شکیل خورشید

    جو یاد میں باقی ہے

    تبصرے کا شکریہ محترم اوزان کی جو تھوڑی شدبدھ اب ہے اس زمانے میں تو وہ بھی نہیں تھی، مطلع میں ہونے والی بے وزنی اسی وجہ سے در آئی ہے، آپ کے توجہ دلانے پر نظر پڑی نظارہ کا لفظ میں نے اس پیکر کے لئے ہی استعمال کیا تھا، مجھے سمجھ نہیں آ پائی کہ آپ کس غلطی کی نشاندہی فرما رہے ہیں ہاہاہاہا جو میں...
  11. محمد شکیل خورشید

    جو یاد میں باقی ہے

    جو یاد میں باقی ہے نگاہوں میں سمایا ہے اک دستِ حنائی ہے اور شام کا سایا ہے کیا تجھ کو بتائیں ہم اے ہمدمِ دیرینہ یادوں سے تری ہم نے کیا لطف اٹھایا ہے جینے کے بہانے تو پہلے بھی ہزاروں تھے جینے کا مزا تیری چاہت ہی سے آیا ہے وہ پیکرِ رعنائی دیکھا تو کہا دل نے فرصت سے نظارہ یہ قدرت نے بنایا ہے...
  12. محمد شکیل خورشید

    وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا

    سبحان اللہ ، نہائت ہی ادب ، احترام اور عقیدت سے بھر پور کلام، اللہ قبول فرمائے آمین
Top