نتائج تلاش

  1. محمد شکیل خورشید

    بھولا پریمی از ایس ایس ساگر

    اچھی ہے، تحریر میں پختگی اور سلاست نمایاں ہیں اللہ کرے زور بیاں اور زیادہ
  2. محمد شکیل خورشید

    نو برس ہوتے ہیں

    پراٹھے کو کانٹوں کے عرق سے ترتراتا کہا گیا ہے بہت عمدہ، زبردست
  3. محمد شکیل خورشید

    کچھ مناجات روز کرتا ہوں

    رہنمائی کا شکریہ محترم درستگی کی کوشش کرتا ہوں
  4. محمد شکیل خورشید

    کچھ مناجات روز کرتا ہوں

    حوصلہ افزائی کا شکریہ جناب
  5. محمد شکیل خورشید

    کچھ مناجات روز کرتا ہوں

    صبح سےرات روز کرتا ہوں یہ خرافات روز کرتا ہوں روز تکتا ہوں شیشہِ دل میں یہ ملاقات روز کرتا ہوں مان کر اس کی ضد کی ساری بات میں اسے مات روز کرتا ہوں ان کی مدحت سے بات کر کے شروع کچھ مناجات روز کرتا ہوں اپنے دل میں تمہاری یادوں کے اجتماعات روز کرتا ہوں روز کرتا ہوں گفتگو ان سے ایک ہی بات روز...
  6. محمد شکیل خورشید

    کب کوئی جان وار دیتا ہے ۔ ایک اور غزل

    محترم ظہیراحمدظہیر اور محترم محمد احسن راحل کی توجہ دلانے پر آخری دو اشعار یوں درست کرنے کی کوشش کی ہے اب مزید رہنمائی فرمائیں غازہِ خونِ عاشقاں، اے چمن تیرے رخ کو نکھار دیتا ہے دل سے حسرت یہ نوچ ڈالو شکیل زہر یہ جی کو مار دیتا ہے
  7. محمد شکیل خورشید

    کب کوئی جان وار دیتا ہے ۔ ایک اور غزل

    رہنمائی کا شکریہ، کسی اور طرح باندھتا ہوں
  8. محمد شکیل خورشید

    کب کوئی جان وار دیتا ہے ۔ ایک اور غزل

    رہنمائی کا شکریہ، نظرثانی کرتا ہوں،
  9. محمد شکیل خورشید

    کب کوئی جان وار دیتا ہے ۔ ایک اور غزل

    درد کب اختیار دیتا ہے چند سانسیں ادھار دیتا ہے دل تری یاد کے سرور میں گم ساری فکریں اتار دیتا ہے آج بھی لمس اس کی یادوں کا میری شامیں نکھار دیتا ہے آہ و گریہ فغاں یہی کچھ بس کب کوئی جان وار دیتا ہے چیر لیتا ہے بیج سینے کو تب چمن کو بہار دیتا ہے شہر اپنے سکوت کی لے میں اک صدا بار بار دیتا ہے...
  10. محمد شکیل خورشید

    درد، تجھ سے تو آشنائی ہے - ایک نئی غزل

    شکریہ استادِ محترم آپ کی رہنمائی کے مطابق یوں کر دی ہے غزل ہم پہ الزام پارسائی ہے ہائے قسمت تری دہائی ہے کوئی دشنام ہی نہیں سر پر کیا کہیں کیسی جگ ہنسائی ہے اجنبی ہی سہی، سکوں تو ملے درد، تجھ سے تو آشنائی ہے کوئی ہمراز گر ملے تو کہیں بات بھولی جو یاد آئی ہے شام اتری ہے پھر اداسی کی کیسی...
  11. محمد شکیل خورشید

    درد، تجھ سے تو آشنائی ہے - ایک نئی غزل

    اردو محفل میں خوش آمدید اگر اصلاح کی غرض سے شامل ہونا چاہتے ہیں تو اس کے لئے " اصلاحِ سخن" میں اپنی لڑی بنائیے۔ ورنہ یہاں بھی اپنی الگ لڑی بنا سکتے ہیں۔ محفل کے قوائد اور آداب جاننے کے لئے لڑیوں کی فہرست میں شروع کے مضامین مطالعہ فرما لیجئیے جزاک اللہ
  12. محمد شکیل خورشید

    درد، تجھ سے تو آشنائی ہے - ایک نئی غزل

    محترم الف عین رہنمائی کا شکریہ مطلع میں ایطا تو یوں در آیا کہ اصلاََ پہلے دو شعر یوں کہے تھے ہم پہ الزام پارسائی ہے اے زمانے تیری دہائی ہے کوئی دشنام ہی نہیں سر پر کیا کہیں کیسی جگ ہنسائی ہے لیکن مطلع ایک پرانے فلمی گانے کے بولوں سے بہت مشابہ لگا " مجھ پہ الزام بے وفائی ہے---اے محبت تیری...
  13. محمد شکیل خورشید

    درد، تجھ سے تو آشنائی ہے - ایک نئی غزل

    ہم پہ الزام پارسائی ہے کیا کہیں کیسی جگ ہنسائی ہے کوئی دشنام ہی نہیں سر پر وائے قسمت تری دہائی ہے اجنبی سا سکون بھی تو ملے درد، تجھ سے تو آشنائی ہے کوئی ہمراز گر ملے تو کہیں بات بھولی جو یاد آئی ہے شام اتری ہے پھر اداسی کی ایک پژمردگی سی چھائی ہے شہر میں اس سکوت کے پیچھے ایک چنگھاڑتی خدائی ہے...
Top