میری شروع دن سے یہ عادت ہے کہ جب کوئی شعر طاری ہو جائے تو پھر بندے بندے کو پکڑ کر سناتا پھرتا ہوں، چاہے کوئی سنے، یا نہ سنے
اور یہ الگ بات کہ مجھ پر ہمیشہ دیوانَ غالبؔ کا ہی قبضہ رہا، ایک بار میر تقی میرؔ کے شعر پر وجد آیا ہوا تھا، اور سب کو سناتے سناتے اماں محترمہ کو بھی سنا دیا، وہ ہمیشہ سے...