برائے اصلاح
درد کا ہم سے دوستانہ ہے
زندگی غم کا تانا بانا ہے
اپنا ہنسنا تو اِک بہانہ ہے
مُسکراہٹ سے غم چھپانا ہے
چار و ناچار کھا رہے ہیں ہم
جو یہاں اپنا آب و دانہ ہے
عمر گزری ہے سوچتے جس کو
اب اُسی شخص کو بُھلانا ہے
غم مِٹانے کی ایک سعی سہی
اب مقدر تو آزمانا ہے
اُس کے پہلو میں بیٹھ کر...