برائے اصلاح
کیا کروں دل کا اے ستم پرور
یہ بہر طور ہے فدا تجھ پر
دیکھنا سوچنا ، پرکھ لینا
شیوۂ دلبری نہیں دلبر
مجھ سے جو ، بن پڑا ، کروں گا میں
اور تجھ سے جو ہو سکے تو کر
خوب سے خوب تر کی تاب نہیں
رُک گیا تجھ پہ جستجو کا سفر
ڈر نشیب و فراز سے کیسا
کہ بُرا وقت ہے مرا رہبر
وصل ناپید...