برائے اصلاح
پہلے تو دردِ دل، دل جلانے لگا
جوں جوں بڑھتا گیا لطف آنے لگا
وقت پھر سے مجھے آزمانے لگا
حادثے نت نئے ڈھونڈ لانے لگا
وہ جسے ناز تھا دوستی پر مری
وقت بدلا ذرا ، خار کھانے لگا
وہ فقط راحتوں کا خریدار تھا
بھید تب یہ کھلا جب وہ جانے لگا
غم سے لڑتے ہوئےاس نے پایا مجھے
تو ستم اور...