نمرود کی خدائی
یہ قدسیوں کی زمیں
جہاں فلسفی نے دیکھا تھا، اپنے خوابِ سحر گہی میں،
ہوائے تازہ و کشتِ شاداب و چشمۂ جانفروز کی آرزو کا پرتو!
یہیں مسافر پہنچ کے اب سوچنے لگا ہے:
"وہ خواب کابوس تو نہیں تھا؟
___وہ خواب کابوس تو نہیں تھا؟"
اے فلسفہ گو،
کہاں وہ رویائے آسمانی!
کہاں یہ نمرود کی خدائی!
تو...