فاصلہ
(۱)
رات آئی تو چراغوں نے لویں اُکسا دیں
نیند ٹوٹی تو ستاروں نے لہو نذرکیا
کسی گوشے سے دبے پاؤں چلی بادِ شمال
کیا عجب اُس کے تبسُّم کی ملاحت مِل جائے
خواب لہرائے کہ افسانے سے افسانہ بنے
ایک کونپل ہی چٹک جائے تو پھر جام چلے
دیر سے صُبحِ بہاراں ہَے نہ شامِ فردوس
وقت کو فکر ، کہ وُہ...