اِنقلابی
"مورّخ"، مزاروں کے بستر کا بارِ گراں،
عروس اُس کی نارس تمناؤں کے سوز سے
آہ برلب
جدائی کی دہلیز پر، زلف در خاک، نوحہ کناں!
یہ ہنگام تھا، جب ترے دل نے اس غمزدہ سے
کہا: "لاؤ، اب لاؤ، دریوزۂ غمزۂ جانستاں!"
مگر خواہشیں اشہبِ باد پیما نہیں،
جو ہوں بھی تو کیا
کہ جولاں گۂ وقت میں کس نے پایا...