نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    عمراں لنگھیاں پباں بھار ۔ مظہر ترمذی

    زیادہ تر گائیک جدوں ایہو جیہے ٹانکے اصل کلام نال لاندے نیں تے اکثر او سینہ بہ سینہ چلے ہوئے شعر ای ٹانکدے نیں۔ مزید میں مظہر ترمذی ہوراں نوں وی پچھ لواں گا کہ باقی اشعار کدے نیں۔
  2. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ھوری کھیلوں گی کہہ کر بسم اللہ ۔ بلھے شاہ

    ہوری کھیلوں گی کہہ کر بسم اللہ نام نبی کی رتن چڑھی، بوند پڑی الا اللہ رنگ رنگیلی اوہی کھلاوے، جو سکھی ہووے فنا فی اللہ ہوری کھیلوں گی کہہ کر بسم اللہ الستُ بربکّم پیتم بولے، سب سکھیاں نے گھونگٹ کھولے قالُو ابلیٰ ہی یُوں کر بولے لَا الٰہ اِلَّا اللہ ہوری کھیلوں گی کہہ کر بسم اللہ نحن اَقرب کی...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی عدالت (نظم)۔ مصطفیٰ زیدی

    عدالت خدائے قُدّوس کی بُزرگ اور عظیم پلکیں زمیں کے چہرے پہ جُھک گئی ہَیں زمین کی دُخترِ سعید اپنے آنسوؤں اور ہچکیوں میں شفیق ، ہمدرد باپ کی بارگاہ کا اک ستُون تھامے گُنہ کا اقرار کر رہی ہے ترے فرشتے ۔۔۔۔۔۔۔ ترے فرشتے کہ جن کی قسمت میں محض تسبیح و نَے نوازی نہ سوزِ فطرت نہ دل گُدازی یہ وُہ ہیں...
  4. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    ظلم رنگ "یہ میں ہوں!" "اور یہ میں ہوں!" ۔۔۔ یہ دو میں ایک سیمِ نیلگوں کے ساتھ آویزاں ہیں شرق و غرب کے مانند، لیکن مِل نہیں سکتے! صدائیں رنگ سے نا آشنا اک تار اُن کے درمیاں حائل! مگر وہ ہاتھ جن کا بخت، مشرق کے جواں سورج کی تابانی کبھی ان نرم و نازک، برف پروردہ حسیں باہوں کو چھو جائیں، محبت کی...
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    سوغات زندگی ہیزمِ تنّورِ شکم ہی تو نہیں پارۂ نانِ شبینہ کا ستم ہی تو نہیں ہوسِ دام و درم ہی تو نہیں سیم و زر کی جو وہ سوغات صبا لائی تھی ہم سہی کاہ، مگر کاہ ربا ہو نہ سکی دردمندوں کی خدا ہو نہ سکی آرزو ہدیۂ اربابِ کرم ہی تو نہیں! ہم نے مانا کہ ہیں جاروب کشِ قصرِ حرم کچھ وہ احباب جو خاکسترِ...
  6. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) "موری ارج سُنو دست گیر پیر" "مائی ری، کہوں کاسے میں اپنے جیا کی پیر" "نیا باندھو رے، باندھو رے کنارِ دریا" "مورے مندر اب کیوں نہیں آئے" اس صورت سے عرض سناتے درد بتاتے نیّا کھیتے مِنّت کرتے رستہ تکتے کتنی صدیاں بیت گئی ہیں اب جا کر یہ بھید کھُلا ہے جس کو تم نے عرض...
  7. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    تم اپنی کرنی کر گزرو اب کیوں اُس دن کا ذکر کرو جب دل ٹکڑے ہو جائے گا اور سارے غم مِٹ جائیں گے جو کچھ پایا کھو جائے گا جو مل نہ سکا وہ پائیں گے یہ دن تو وہی پہلا دن ہے جو پہلا دن تھا چاہت کا ہم جس کی تمنّا کرتے رہے اور جس سے ہر دم ڈرتے رہے یہ دن تو کئی بار آیا سو بار بسے اور اُجڑ گئے سو بار لُٹے...
  8. فرخ منظور

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ۔ میر وزیر علی صبا لکھنوی

    آیا جو موسمِ گل تو یہ حساب ہو گا ہم ہوں گے، یار ہو گا، جامِ شراب ہو گا نالوں سے اپنے اک دن وہ انقلاب ہو گا دم بھر میں آسماں کا عالم خراب ہو گا دکھلائیں گے تجھے ہم داغِ جگر کا عالم منہ اس طرف کبھی تو اے آفتاب ہو گا اے زاہدِ ریائی دیکھی نماز تیری نیت اگر یہی ہے تو کیا ثواب ہو گا وہ ردِ خلق ہوں...
  9. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر یہ بزم میں نہیں ساقی شراب اڑتی ہے ۔ بہادر شاہ ظفر

    یہ بزم میں نہیں ساقی شراب اڑتی ہے ہماری دولتِ عمرِ شباب اڑتی ہے عرق فشاں گلِ رخسار آج ہیں کس کے صبا، چمن میں جو بوئے گلاب اڑتی ہے کرے ہے قتل ہزاروں کو تیری تیغِ نگاہ نہ اس کا مٹتا ہے جوہر، نہ آب اڑتی ہے تجھے سناتا ہوں میں اپنا گر فسانۂ غم تو نیند بھی تری اے مستِ خواب، اڑتی ہے جلایا تُو نے...
  10. فرخ منظور

    اختر شیرانی کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے ۔ اختر شیرانی

    یہی غزل حبیب ولی محمد کی آواز میں سنیے۔
  11. فرخ منظور

    اختر شیرانی کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے ۔ اختر شیرانی

    غزل کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے کیا کچھ ہوا ہے دل پہ اثر کچھ نہ پُوچھیے جُھکتی ہوئی نظر سے وہ اُٹھتا ہوا سا عشق اُف وہ نظر، وہ عشق مگر کُچھ نہ پُوچھیے وہ دیکھنا کسی کا کنکھیوں سے بار بار وہ بار بار اُس کا اثر کُچھ نہ پُوچھیے رو رو کے کس طرح سے کٹی رات، کیا کہیں مر مر کے کیسے کی ہے...
  12. فرخ منظور

    کلاسیکی موسیقی پیا توسے نا ہی بولوں (ٹھمری) ۔ ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم

    پیا توسے نا ہی بولوں (ٹھمری) فنکارہ: ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم
  13. فرخ منظور

    حسرت موہانی توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے- مولانا حسرت موہانی

    توڑ کر عہدِ کرم نا آشنا ہو جائیے بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے میرے عذرِ جرم پر مطلق نہ کیجیے التفات بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے خاطرِ محروم کو کو کر دیجیے محوِ الم! درپے ایذائے جانِ مبتلا ہو جائیے راہ میں ملیے کبھی مجھ سے تو از راہِ ستم ہونٹ اپنا کاٹ کر فوراً جدا ہو جائیے گر...
  14. فرخ منظور

    آج کا شعر - 5

    حضرتِ زاہد ہماری چھیڑ کی عادت نہیں گدگدی ہوتی ہے دل میں پارسا کو دیکھ کر ( داغؔ)
  15. فرخ منظور

    فراز لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں ۔ احمد فرازؔ

    یہی غزل گل بہار بانو کی آواز میں سنیے۔
  16. فرخ منظور

    فراز لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں ۔ احمد فرازؔ

    لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں ساقیا، ساقیا سنبھال ہمیں رو رہے ہیں کہ ایک عادت ہے ورنہ اتنا نہیں ملال ہمیں اختلافِ جہاں کا رنج نہ تھا دے گئے مات ہم خیال ہمیں خلوتی ہیں ترے جمال کے ہم آئینے کی طرح سنبھال ہمیں کیا توقع کریں زمانے سے ہو بھی گر جرأتِ سوال ہمیں ہم یہاں بھی نہیں ہیں خوش لیکن...
  17. فرخ منظور

    ن م راشد تعارف از ن م راشد

    کشکول دریوزہ گری یعنی وہ کاسہ یا پیالہ جس میں بھیک مانگی جاتی ہے۔ بندگانِ درم یعنی مال و دولت کے پجاری ۔ درم ایک چاندی کے سکے کو کہتے تھے۔
  18. فرخ منظور

    مجھے ڈر ہے ۔

    جی میں حاضر ہوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ میں کیا معلومات فراہم کر سکتا ہوں۔ یہ بات تو درست ہے کہ اس معاشرے میں صنفِ لطیف کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ اس سے کسی قدر کم گھٹے ہوئے ماحول میں مرد حضرات بھی اس ملک میں جی رہے ہیں۔ ہم بھی بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں مگر اسی ڈر...
  19. فرخ منظور

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے

    دراصل یہ نظم ایوب کے مارشل لا میں تحریر و تقریر پر پابندی لگنے کے بعد اسی حوالے سے لکھی گئی تھی۔ سو اسرافیل اس نظم میں ایسی علامت ہے جو یہ اعلان کرتا ہے کہ زندہ ہو جاؤ اور اپنے اعمال کا حساب دو۔ سو اس نظم میں اسرافیل مردوں کو زندہ کرنے والا اور انہیں بولنے پر دعوت دینے والا نمائندہ ہے۔
Top