You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
غزل کہی نہیں جاتی، غزل بناتے ہیں
سخن وری نہ ہوئی گویا کارخانہ ہوا
شاعر: نوید صادق
-
وصال و ہجر کا جھگڑا نہیں ہے میرے لیے
میں جی رہا ہوں محبت کی دھوپ چھاؤں میں
شاعر: مقبول عامر
-
منہ نہ کھلنے پرہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں
زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے رُخ پر کھلا
شاعر: غالب
-
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
شاعر: احمد فراز
-
گرفتاری پہ میری بس کہ آہن گریہ کرتا ہے
رواں ہوتا ہے چشمِ حلقہء زنجیر سے پانی
شاعر: مصحفی
-
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
شاعر: منیر نیازی
-
غمِ فراق ہے دُنبالہ گردِ عیشِ وصال
فقط مزہ ہی نہیں عشق میں بَلا بھی ہے
شاعر: میر تقی میر
-
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
دل کا جانے کا نہایت غم رہا
شاعر: میر تقی میر
-
انہیں یہ وہم مناتا ہوں رتجگے عامر
میں ہوں کہ خواب پرانے تلاش کرتا ہوں
شاعر: مقبول عامر
-
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
شاعر: حفیظ جالندھری
-
میر ہر یک موج میں ہے زلف ہی کا سا دماغ
جب سے وہ دریا پہ آکر بال اپنے دھو گیا
شاعر: میر تقی میر
-
دوستو! ان کو تو مجبورِ خوشامد نہ کرو
جن سے محبوب کی توصیف و ثنا بھی نہ ہوئی
شاعر: ظہور نظر
-
بہت دن سے یہ حسرت ہے کہ خورشید
کسی دن خود کو تنہا پا کے روئیں
شاعر: خرشید رضوی
-
میں مر گیا ہوں وفا کے محاذ پر عامر
پسِ شکست بھی میرا وقار باقی ہے
شاعر: مقبول عامر
-
جدا نہیں مری رنگِ زمین سے عامر
یہ اڑتی دھول مرے جسم کا لبادہ ہے
شاعر:مقبول عامر
-
کسی دن اہلِ دنیا سے بہت دور
خدا کے بازووں میں جا کے روئیں
شاعر: خورشید رضوی
-
ظالم میں کہہ رہا تھا کہ اس خوں سے درگزر
سودا کا قتل ہے یہ چھپایا نہ جائے گا
شاعر: مرزا سودا
-
کون ہوتا ہے خلوتوں میں مکیں
رات بھر کس سے بات کرتا ہوں
شاعر: سید آلِ احمد
-
تم یوں ہی شریکِ غمِ ہستی نہیں ٹھہرے
سچ بات تو یہ ہے تمہیں چاہا بھی بہت ہے
شاعر: سید آلِ احمد
-
ہم دونوں محبت کے سوا جانتے کیا تھے
ایسے تو نہ تھے دوست کہ جس حال میں اب ہیں
شاعر: سید آلِ احمد