نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    ایک چاپ، ایک صدا، ایک حنائی دستک اور پٹ کھول دئے اُٹھ کے کسی نے دل کے شاعر: خورشید رضوی
  2. نوید صادق

    دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

    بھائی شمشاد!! آپ لفظ دینا تو بھول ہی گئے
  3. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    ہم تو چپ چاپ چلے آئے بحکمِ حاکم راستہ روتا رہا شہر سے ویرانے تک شاعر: مقبول عامر
  4. نوید صادق

    دریا

    پانی سب کچھ اندر اندر دور بہا لے جاتا ہے کوئ شے اس گھاٹ نہ ڈھونڈو، ساتوں دریا دیکھو تم شاعر: بانی
  5. نوید صادق

    خدا

    دھندلا دئے ہوس نے تقدس کے آئینے ہم نے جسے خدا کہا وہ اہرمن ملا شاعر: سید آلِ احمد
  6. نوید صادق

    اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

    لیجئے "ض" سے ایک شعر ضبط کے گہرے سمندر کو تموج بخش دے پیار کی جلتی ہوئی آنکھوں میں آنسو بھی نہیں شاعر: سید آلِ احمد
  7. نوید صادق

    دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

    دینے والے کا ظرف کا دیکھنا ہے اپنا دامن ابھی تہی ہے بہت شاعر: سید آلِ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہی
  8. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    یہ خزاں کا رنگ ہے یا زرد رُو آکاس بیل دھوپ کی مانند ہے پھیلی ہوئی اشجار میں شاعر: خورشید رضوی
  9. نوید صادق

    دریا

    عجب نظارہ تھا بستی کا اس کنارے پر سبھی بچھڑ گئے دریا سے پار اترتے ہوئے شاعر: بانی
  10. نوید صادق

    خدا

    ہم اسیرِ دل و جاں خود سے بھی سہمے ہوئے ہیں خلقتِ شہر تو ہونے کو خدا بھی ہو جائے شاعر: خالد علیم
  11. نوید صادق

    “دوست“ بھائی کے نام :)

    تا کہ میں جانوں کہ اس کی ہے رسائی واں تلک مجھ کو دیتا ہے پیامِ وعدۃ دیدارِ دوست شاعر: غالب
  12. نوید صادق

    بات

    ہم تو دل کی بات کہیں گے چاہے وقت کے آہن گر سوچوں پر تعزیر لگائیں جذبوں کو زنجیر کریں شاعر: مقبول عامر
  13. نوید صادق

    ‘زلف‘

    کیا خبر کیا کٹی درختوں پر ہم تو زلفوں کے سائے سائے گئے شاعر: نوید صادق
  14. نوید صادق

    دریا

    شورِ جولاں تھا کنارِ بحر پر کس کا کہ آج گردِ ساحل ہے بہ زخمِ موجۂ دریا نمک شاعر: غالب
  15. نوید صادق

    یوں

    جو یہ کہے کہ ریختہ کیونکہ ہو رشکِ فارسی گفتہ غالب ایک بار پڑھ کر اسے سنا کہ یوں شاعر: غالب
  16. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    ترک سبزانِ شہر کریے اب بس بہت کر چکے نہال ہمیں شاعر: میر تقی میر
  17. نوید صادق

    بس

    مرے فسانے کا وہ مرکزی خیال ہے بس تعارف اس سے مرا گرچہ غائبانہ ہوا شاعر: نوید صادق
  18. نوید صادق

    فقط

    ایک فقط ہے سادگی تِس پہ بلائے جاں ہے تُو عشوہ کرشمہ کچھ نہیں آن نہیں ادا نہیں شاعر: میر تقی میر
  19. نوید صادق

    خواب

    شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شوخئِ وحشت سے افسانہ فسونِ خواب تھا شاعر: غالب
  20. نوید صادق

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں

    یک نگہ سے بیش کچھ نقصاں نہ آیا اُس کے تئیں اور میں بے چارہ تو اے مہرباں مارا گیا شاعر: میر تقی میر
Top