تو بے سبب ہے مری ذات سے خفا‘ کچھ سوچ
تو بے سبب ہے مری ذات سے خفا‘ کچھ سوچ
ہے اس خرابے میں دل کس کا آئنہ‘ کچھ سوچ
دماغ پر ہے مسلّط سکوت سا کچھ‘ سوچ
ہے شام ہی سے یہ دل کیوں بجھا بجھا‘ کچھ سوچ
خفا نہ ہو کہ کڑی دوپہر میں آیا ہوں
میں تنہا کیسے یہ لمحے گزارتا‘ کچھ سوچ
تھا جس کی لو سے منور...