ہاں یہ بہت اچھا کیا محمود تم نے کہ ویڈیو بھی لگا دی یہاں
اب سب بہن بھائی تمھیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ دیکھ اور سن بھی سکیں گے۔
چلو اس ویڈیو کا کریڈٹ تو میرا ہوا ہیں نا ہاہاہاہاہا بھئی میں نے یاد جو دلا ئی تمھیں
ایک ویرانی ہے تعمیرِ مسلسل کی اَساس
حسرتیں آن بَسیں مرقدِ مِعمار کے پاس
مَوت اَنگُشت بدنداں ہے یہ کس کا ہے نصیب
اُستُخواں دار پہ، سر زانُوئے دِلدار کے پاس
واہ فاتح صاحب کیا ہی خوب غزل کہی ہے آپ نے
مندرجہ بالا اشعار تو بہت ہی پسند آئے
داد حاضر ہے،قبول کیجیئے گا
محمود بہت پیاری غزل ہے یہ
میں اسے ایک اور فورم پہ پڑھ بھی چکی ہوں اور تمھیں یہ غزل پڑھتے ہوئے دیکھ اور سن بھی چکی ہوں
میں اب کیا کہوں کہ اس غزل کی تعریف کا حق ادا کرنے سے میرے الفاظ معذور ہیں
بس میری بہت ساری دعائیں تمھارے لیئے اور تمھارے نام
آپ کے ایک ایک لفظ سے آپ کا دکھ عیاں ہے۔۔۔۔
خدا آپکی دعاؤں کو شرف قبولیت بخشے اور آپکے زخموں پہ اپنے کرم سے مرہم رکھے آمین
آپکے اشعار کی روانی اور اپنے جذبات و احساسات کو الفاظ کی لڑی میں پرونے کی خوبی اور مہارت پر
آپ کو داد پیش کرتی ہوں۔