اُس آستاں کی خاک، اگر ضو فشاں نہ ہو
بُرجوں سے آسماں کے اُڑ جائے روشنی
انبالہ ایک شہر تھا، سُنتے ہیں اب بھی ہے
میں ہُوں اُسی لُٹے ہُوئے قریے کی روشنی
اے ساکنانِ خِطۂ لاہور ! دیکھنا
لایا ہُوں اُس خرابے سے مَیں لعلِ معدنی
ناصؔر یہ شعر کیوں نہ ہوں موتی سے آبدار
اِس فن میں کی ہے میں نے بہت دیر...