نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    بیت بازی

    مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز تر ہیں سب سر کے لہو سے درودیوار ہنوز شاعر: میر تقی میر
  2. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    ظاہر میں خوش مزاج، قد آور، فراخ ظرف کرتوت اس کے دیکھو تو حد سے گھناونے شاعر: سید آلِ احمد
  3. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    حبسِ تنہائی نہ دے حبس میں کیا رکھا ہے دل سا انگارہ تو پہلے ہی بجھا رکھا ہے شاعر: سید آلِ احمد
  4. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    حبس تنہائی نہ دے حبس میں کیا رکھا ہے حبس تنہائی نہ دے حبس میں کیا رکھا ہے دل سا انگارہ تو پہلے ہی بجھا رکھا ہے اے مرے شہر کی بے رحم زمیں کچھ تو بتا تو نے ہر موڑ پہ کیوں سنگِ جفا رکھا ہے اک ترا دُکھ ہو تو چہرے پہ بکھیرا جائے کتنے غم ہیں جنہیں سینے سے لگا رکھا ہے آپ کا اپنا تو اس میں...
  5. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    اک خواب سا وجود بریدہ بدن ملا اک خواب سا وجود بریدہ بدن ملا دل کی طرح دماغ بھی بے پیرہن ملا میں بھی شکست شیشۂ دل سے تھا مضمحل وہ بھی اُداس‘ رات‘ سر انجمن ملا دُھندلا دئیے ہوس نے تقدس کے آئنے ہم نے جسے خدا کہا وہ اہرمن ملا مت پوچھئے سفر کی رفاقت کا ہم سے دُکھ جو بھی ملا‘ وفا کی قسم‘...
  6. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا شاعر: قتیل شفائی
  7. نوید صادق

    بیت بازی

    یہ مری خاک ہے یا ریگ۔ رواں کی دیوار اس قدر فرق کہاں موجہ صر صر دیکھے شاعر: غلام جیلانی اصغر
  8. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    چلئے ہم لکھ ڈالتے ہیں ضعف یاں تک کھنچا کہ صورت گر رہ گئے ہاتھ میں قلم لے کر شاعر: میر تقی میر
  9. نوید صادق

    بیت بازی

    ابھی کچھ اس سے بھی نازک مقام آئیں گے کروں میں پھر سے کہانی کی ابتدا کہ نہیں شاعر: خورشید رضوی
  10. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں شاعر:اسلم انصاری
  11. نوید صادق

    بیت بازی

    ارے بھائی!! موقع تو “ن“ کا تھا۔
  12. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    شمشاد بھائی!!! یہ شعر یوں ہے کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب آو نا ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی ووں نہیں جیسے آپ نے لکھا ہے
  13. نوید صادق

    بیت بازی

    وے دن گئے کہ آتشِ غم دل میں تھی نہاں سوزش ہی ہے ابھی تو ہر اک استخوان میں شاعر: میر تقی میر
  14. نوید صادق

    بیت بازی

    یہ زندگی بھی تو اک حادثے کا حاصل ہے شمار اس میں سبھی حادثات کر لیں گے شاعر: غلام جیلانی اصغر
  15. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    دل میں وہ جا بسا، رگِ جاں کاٹتا ہوا لو آج ہم نے آنکھ سے دیکھا، سنا ہوا شاعر: خورشید رضوی
  16. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    ذرا نہ موم ہوا پیار کی حرارت سے چٹخ کے ٹوٹ گیا، دل کا سخت ایسا تھا شاعر: شکیب جلالی
  17. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    جب ترا حکم ملا، ترک محبت کر دی دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی شاعر: احمد ندیم قاسمی
  18. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    خواہشوں کی کپاس دُھن لو گے؟ خواہشوں کی کپاس دُھن لو گے؟ تم بھی آوازہ کوئی سن لو گے کون سمجھا ہے اس کسک کی زباں دل کی دھڑکن تو تم بھی سن لو گے دوستی کر رہے ہو‘ یہ تو بتاؤ پاپ لو گے کہ کوئی پن لو گے کتنے خوابوں کو دو گے تعبیریں شاخ سے کتنے پھول چن لو گے سوچ کی جرأتوں کو قید کرو...
  19. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    سنگِ نظر سے ٹوٹے ہوئے آئنے تو دیکھ سنگِ نظر سے ٹوٹے ہوئے آئنے تو دیکھ ان کی طرف بھی ایک نظر ہو سکے‘ تو دیکھ شاید میں تیرے دھیان میں پھر سے اُبھر سکوں میں اجنبی سہی‘ مجھے پہچان کے تو دیکھ کس کس ادا سے چھانی ہے صحرائے شب کی خاک آنکھوں میں رتجگوں کے نئے زاویے تو دیکھ کتنے دُکھوں کے...
  20. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    خواہشیں شہر اَنا میں سب امیروں سی لگیں خواہشیں شہر اَنا میں سب امیروں سی لگیں جستجوئیں‘ ہاتھ پھیلائے فقیروں سی لگیں رات بھر بیکل رہا یادوں کے جلتے دشت میں دھیان میں جو صورتیں بھی آئیں‘ تیروں سی لگیں آرزوئیں‘ پابجولاں‘ صف بہ صف ٹھہری ہوئیں دل سے تا بہ ذہن‘ جسموں میں اسیروں سی لگیں...
Top